حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 1 |
یات طیب |
|
لوگوں کے دلو ں میں اسلا م کی روشنی پہنچا ئی ، یہاں میں اپنے ما موں صا حب خطیب الاسلا م حضرت مولا نا محمد سا لم قاسمی مد ظلہ مہتمم دارالعلو م و قف دیوبند کے خطبات میں سے چند سطر یں پیش کر کے اپنی با ت پر دلیل دوں گی ، جو سیرت پا ک صلی اللہ علیہ وسلم کے سلسلے میں انھوں نے بیان فر ما ئی۔ ’’پہلی با ت یہ ہے کہ شخصیت اور ذات کو جا ن لیجئے جس کی سیرت سے آپ واقف ہو نا چا ہتے ہیں جب آپ ذات سے واقف ہو ں گے تو پھر آپ اس کی بات سے واقف ہو ں گے ، با ت کی عظمت ذات کی خصو صیت سے پیدا ہو تی ہے، اس لئے جب شخصیت کا تعارف ہو جا ئے تبھی با ت کی حقیقت سامنے آتی ہے اس لئے دو نوں چیزوں کا تعارف ہو نا ضروری ہے کہ آپ کی ذات کیا ہے اور بات کیا ہے ، شخصیت کیا ہے اور کلام کیا ہے اور پیغام کیا ہے‘‘ ابا جیؒ قبلہ علما ء کی صف میں اس بلند مقام پر نظر آتے ہیں جہا ں خا نگی زندگی سے لے کر عالمی امور تک میں سیر ت مبا رک صلی اللہ علیہ وسلم کا فیضان دکھا ئی دیتا ہے او یہی با ت ان کی شخصیت کا تعا رف دیتی ہے۔ اباجی اور امی جان (نا نا ،نا نی صا حبان جنت مکان)میں آپس میں بڑا گہر ا تعلق تھا ،مزاج کی ہم آہنگی، مو انست ،حلا وت کی بنا ء پر ہمیں تو یہ رشتہ بڑا رو حا نی انداز کا لگتا تھا ، ابا جی جب بھی سفر پرجا تے ہندوستان کا یا غیر ملکی سفر ا می جا ن ہمیشہ شریک سفر ہو تی تھیں ،وہ علمی مزاج رکھتی تھیں ، تعلیم یا فتہ تھیں سنجیدہ تھیں انداز گفتگو بیحد دل نشیں تھا جہا ں جہاں ابا جی کے سا تھ جا تیں خواتین میں وعظ و نصیحت کے ذریعہ دینی مسائل بتا تیں اور اصلا ح کا کام کر تی تھیں ممبئی میں ان کی علمی مجلسو ں میں مجھے بھی شر یک ہو نے کا مو قع ملا، خواتین ان سے متا ثر ہو تی تھیں ۔ ابا جی ؒنے ان کے انتقال کے بعد اپنے تا ثرات لکھے تو اس میں ایک جملے میں سارے جذبات آگئے۔ ’’میں ان کی نیکی سے ہمیشہ متا ثر رہا ‘‘اسلا می اصولوں کے مطابق اللہ تعا لیٰ نے جو حقوق عورت کو عطا فرمائے ہیں وہ ہم نے ابا جی کی زندگی میں ہمیشہ محسو س کئے تھے اور دیکھئے امی جا ن مر حومہ ایک وزیر کی صا حبزادی تھی ان کے والد اندر گڑھ کے راجہ کے یہاں وزیر اعلیٰ تھے راجہ ان پر بہت اعتماد کر تا تھا، ابا جی جب اند ر گڑھ جاتے تھے تو راجہ کا اپنا ذاتی سو اری کو اسٹیشن بھیجا جاتا تھا ، داما د کو لا نے کے لئے امی جان کا بچپن راجہ کے محل میں گزرا تھا ، راجہ کی اپنی بیٹی امی جا ن کی ہم عمر تھی دونوں ساتھ سا تھ کھیل کر بڑی ہو ئی تھیں امی جان فر ما تی تھیں رانی ماں بیحد سلیقہ شعار تھیں امی جان کو گر ہستی کے ہنر رانی نے ہی سکھائے (سلا ئی ،بنا ئی،کڑھائی وغیر ہ) چو نکہ وہ ایک ہند و ریا ست تھی اور وہیں کے محل میں امی جا ن کا بچپن اور نو عمر ی کا زمانہ گزراتھا اس