حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 1 |
یات طیب |
|
بہرحال! تقسیم عمل کے اصول پر ہر طبقہ میں اسی مناسب حال اصلاح افراد کی تشخیص عمل میں لانے کا مسئلہ آپ کے غور و فکر کامحتاج ہے، ساتھ ہی ان مسائل سے متعلق مالیاتی مصارف اور ایک بین الملی مشترک فنڈ کا وجود بھی اپنی طبعی اہمیت کے ساتھ محتاجِ اعتناء ہے، اس عظیم دینی و ملی مقصد و خدمت کے لئے یہ مرکزی جامعہ اپنی تمام تر علمی اور عملی خدمات پیش کرنے کے لئے تیار ہے، ہم اس کے آرزومند ہیں کہ ارباب علم و فضل ہمیں اس باب میں بھی اپنے مؤقر مشوروں سے نوازیں کہ اس مرکزی جامعہ کا عالم اسلام کے تعلیمی جامعات و معاہد سے ممکن حد تک تعلیمی یکسانی کے ساتھ اس طرح قریبی رابطہ قائم ہوکہ جس سے طلبہ کے بین الجامعاتی تبادلے اور سندات کے معادلے کے مسائل سہل ہوجائیں گے اور عالمگیر سطح پر دینی خدمات کی راہیں ہموار ہوجائیں ۔ غور کیا جائے تو فی زمانہ اداری قوت ایک بڑی قوت ہے جو ہمیں ایک دوسرے سے تعلیمی، تہذیبی اور تبلیغی معیار سے جوڑ سکتی ہے، اس کے لئے سب سے پہلی ضرورت یہ ہے کہ ادارے جہاں ایک دوسرے کی خدمات سے باخبر رہنے کے ذرائع مہیا کریں وہیں معاندین اسلام کی لٹریری راہوں سے آنے والی دسیسہ کاریوں سے ایک دوسرے کو باخبر رکھنے اور بروقت اس کا سدباب کرنے کے لئے اپنے ذرائع ابلاغ کو مکمل طورپر استعمال کریں ۔ اس ناچیز نے دارالعلوم کی ماضی کی خدمات کے اجمالی تذکرہ اور مستقبل کے منصوبوں کی پیشکش کے ساتھ چند مشورہ طلب نکات بھی درپیش کردینے ضروری سمجھے تاکہ اس بامقصد اجلاس کے اثرات آئندہ نسلوں کے لئے دیر پا اور خوش آئند ثابت ہوں ۔ اس کے بعد اس سمع خراشی پر معذرت خواہی کے ساتھ صدر معظم، مہمانانِ کرام اور معزز حاضرین کے تہہ دل سے مکرر شکریہ، تشریف آوری پر ان افتتاحی اور خیرمقدمی کلمات کو ختم کرتاہوں ۔ والحمد للّٰہ کثیراً اوّلاً وآخراً دعا گو محمد طیب رئیس جامعہ اسلامیہ دارالعلوم دیوبند ۲۵؍ربیع الاوّل ۱۴۰۰ھ مطابق ۱۳؍فروری ۱۹۸۰ء