محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم : ’’ کل عین زانیۃ والمرأۃ إذا استطعرت فمرت بالمجلس فہي کذا أو کذا یعني زانیۃ ‘‘ ۔ ترجمہ : ہر آنکھ زنا کرنے والی ہے ، اور عورت جب عطر لگاکر مجلس کے پاس سے گذرتی ہے تو وہ بھی زانیہ ہے۔ (ترمذي : ۳/۵۳۲ ، باب ما جاء في کراہیۃ خروج المرأۃ متعطرۃ ، نسائی : ۲/۲۴۰ ، باب ما یکرہ للنساء من الطیب) ۵-…زینت میں حرام چیزوں کا استعمال اور فعلِ حرام کا ارتکاب نہ ہو، خواہ شوہر کا حکم ہی کیوں نہ ہو۔ عن عائشۃ رضي اللہ عنہا أن امرأۃ من الأنصار زوجت ابنتہا فتمعط شعر رأسہا فجاء ت إلی النبي صلی اللہ علیہ وسلم فذکرت ذلک لہ، فقالت: إن زوجہا أمرني أن أصل شعرہا فقال : لا ؛ إنہ قد لُعن الموصلات ۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک انصاریہ عورت نے اپنی بیٹی کا نکاح کیا ، اس کے سر کے بال جھڑنے لگے ، تو وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت اقدس میں حاضر ہوئی اور ماجرا بیان کیا، کہنے لگی کہ اس کے شوہر نے مجھ سے کہا کہ میں اس کے بالوں کے ساتھ دوسرے بال جوڑوں ، توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشا د فرمایا نہیں ، کیوں کہ بال کے جوڑنے والیوں پر لعنت کی گئی ہے۔ (صحیح بخاری : ۲/۷۸۴ ، کتاب النکاح ، باب لا تطیع المرأۃ زوجہا في معصیۃ) ۶-…ایسی زیب وزینت جس میں ضرر وتکلیف ہو شرعاً جائز نہیں ، کیوں کہ جلبِ مصالح ومنافع اور ان کی تکثیر، اور دفعِ مفاسد اور ان کی تقلیل مقاصدِ شرعیہ میں سے ایک عظیم مقصد ہے۔