محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
سندی کاغذات اور نوٹوں کا بیمہ مسئلہ(۳۱۵): محکمہ ڈاک وغیرہ میں جو سندی کاغذات اور رجسٹری رقم وغیرہ کا بیمہ کرایا جاتا ہے ، وہ شرعاً جائز اور مباح ہے ، اس لیے کہ محکمہ ان کاغذات اور نوٹوں کی حفاظت کا خود ذمہ دار ہوتا ہے ، اور وہ اپنی ضمانت میں وہ اشیاء قبضہ میں لیتا ہے اور اس طرح کا معاملہ شرعاً جائز اور مباح ہے۔(۱)ٹیکس سے بچنے کے لیے انشورنس کرانا مسئلہ(۳۱۶): اگر جیون بیمہ کرانے سے واقعۃً ٹیکس کی بچت ہوتی ہے تو اس کے جواز کی گنجائش ہے، مگر وہ رقم استعمال کرنا کسی بھی حال میں جائز نہ ہوگا، اس کی صورت یہ ہے کہ بلانیتِ ثواب فقراء میں تقسیم کردیا جائے ۔(۲) ------------------------------ الحجۃ علی ما قلنا: (۱) ما في ’’ رد المحتار ‘‘ : إن المودع إذا أخذ أجرۃ علی الودیعۃ یضمنہا إذا ہلکت ، قلت: لیست مسألتنا من ہذا القبیل، لأن المال لیس في ید صاحب السوکرۃ بل في ید صاحب المرکب ، وإن کان صاحب السوکرۃ ہو صاحب المرکب یکون أجیراً مشترکاً قد أخذ أجرۃ علی الحفظ ، وعلی الحمل ، وکل من المودع والأجیر المشترک لا یضمن ما لا یمکن الاحتراز عنہ کالموت والغرق ونحو ذلک ۔ (رد المحتار : ۶/۲۸۱) (ایضاح النوادر:۱۵۳) الحجۃ علی ما قلنا : (۲) ما في ’’ رد المحتار ‘‘ :(ویردونہا علی أربابہ إن عرفوہم ، وإلا تصدقوا ، لأن سبیل الکسب الخبیث التصدق إذا تعذر الرد علی صاحبہ ۔ (۹/۵۵۳ ، الفتاوی الہندیۃ : ۵/۳۴۹) ما في ’’ الأشباہ والنظائر ‘‘ : بقاعدۃ فقہیۃ : ’’ الضرورات تبیح المحظورات ‘‘ ۔ (۱/ ۳۰۷ ، قواعدالفقہ : ص۸۹) (ایضاح النوادر:۱۴۶)