محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
کتاب الصلوۃ (نماز کا بیان) چلتی، یا رکی ہوئی ٹرین میں نماز پڑھنے کا حکم مسئلہ(۶۶): (الف)ٹرین اگر کسی جگہ رکی ہوئی ہو تو اس میں نماز پڑھنا درست ہے، اور ایسی صورت میں اس میں کھڑے ہوکر نماز پڑھنا واجب ہوگا، کیوں کہ یہ زمین کے حکم میں ہے۔(۱) (ب)لیکن اگر ٹرین اتنی دیر تک رکتی ہے کہ مسافر باہر نکل کر نماز پڑھ سکتا ہے، تو ٹرین کی بہ نسبت زمین پر نماز پڑھنا بہتر ہے، لیکن اگر ٹرین میں نماز پڑھ لیتا ہے تب بھی اس کی نماز ہو جائے گی ۔(۲) (ج) اور اگر ٹرین چل رہی ہو اور اس میں کھڑے ہوکر نماز پڑھنے سے سر چکرانے لگتاہو، یا اور کوئی عذر ہو جو کھڑے ہوکر نماز پڑھنے سے مانع ہو، تو ایسی حالت میں اس کے لیے بیٹھ کر نماز پڑھناجائز ہے ۔(۳) ------------------------------ الحجۃ علی ما قلنا: (۱) ما في ’’ الفتاوی التاتارخانیۃ ‘‘ :وأجمعوا أن السفینۃ إذا کانت مربوطۃ في الشط أنہ لا تجوز الصلوٰۃ فیہا قاعداً، وفي الطحاوي: المربوط کالشط…ولکن الأصح أنہ لا تجوز الصلوۃ فیہ إلا قائماً في قولہم ۔ (۱/۵۲۸) (۲) ما في ’’ الفتاوی التاتارخانیۃ ‘‘ : قال محمد : وإذا استطاع الرجل الخروج من السفینۃ للصلوۃ فأحب لہ أن یخرج وصلی علی الأرض، وإن صلی فیہا جاز۔(۱/۵۲۸) (۳) ما في ’’ رد المحتار‘‘ : (صلی الفرض في فلک) جار (قاعداً بلا عذر صح) لغلبۃ العجز وقالا : لا یصح إلا بعذر وہو الأ ظہر ۔ ’’ درمختار ‘‘ ۔ (۲/۵۷۲)=