محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
نماز کا تمسخر اور مذاق اڑانے والے کا حکم مسئلہ(۱۷): نماز شعائرِ اسلام میں سے ایک اہم ترین اور بنیادی شعار ہے، لہذااس کا تمسخر اور مذاق اڑانے والا شخص دائرۂ اسلام سے خارج ہوگا، اور اس کا نکاح بھی ٹوٹ جائیگا، ایسے شخص پر تجدیدِ ایمان اور تجدیدِ نکاح لازم اور ضروری ہے، جب تک توبہ کرکے تجدیدِ ایمان ونکاح نہ کرے اس وقت تک تمام مسلمانوں پر لازم ہے کہ ایسے شخص سے ہرقسم کے تعلقات منقطع کردیں، اوراگر ایسی حالت میں عورت کو اپنے ساتھ رکھا تو اس درمیان جوبھی اولادپیدا ہوگی وہ اولادالزنا کہلائے گی۔البتہ تجدیدِ نکاح سے پہلے جو اولاد پیدا ہوگی ان کا نسب شخصِ مذکور سے ثابت ہوگا۔(۱) ------------------------------ الحجۃ علی ما قلنا: (۱) ما فی ’’ الکتاب ‘‘: قال اللہ تعالی:{ذلک ومن یعظم شعائر اللہ فإنہا من تقوی القلوب} ۔ (سورۃ الحج:۳۲) وقال تعالی:{ یا أیہا الذین آمنوا لا تحلوا شعائر اللہ} ۔ (سورۃ المائدۃ:۲) ما فی ’’ رد المحتار علی الدر المختار ‘‘: قال الحصکفي: وفي شرح الوہبانیۃ للشرنبلالي ما یکون کفراً اتفاقاً ، یبطل العمل والنکاح وأولادہ أولاد زنا، وما فیہ خلاف یؤمر بالاستغفار والتوبۃ وتجدید النکاح۔ ’’درمختار‘‘۔ قال ابن عابدین: قولہ: (وأولادہ أولاد زنا) کذا في فصول العمادي لکن ذکر في نور العین: ویجدد بینہما النکاح إن رضیت زوجتہ بالعود إلیہ وإلا فلا تجبر، والمولود بینہما قبل تجدید النکاح بالوطء بعد الردۃ یثبت نسبہ منہ، لکن یکون زنا ۔ (۶/۳۹۰،۳۹۱، کتاب الجہاد، باب المرتد) ( فتاوی محمودیہ:۲/۵۱۴، آپ کے مسائل کا حل: ۱/۵۶، آپ کی مسائل اور ان کا حل:خیر الفتاوی:۱/۸۲، جامع الفتاوی:۲/۳۶۵)