محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
معدوم پھلوں کی بیع مسئلہ(۲۸۶): اگردرخت پر کچھ پھل ظاہر ہو، اور کچھ پھل ظاہر نہ ہوں تو معدوم پھلوں کی بیع کو موجودپھلوں کے تابع بناکر جائز قرار دیا جائے گا۔(۱)پھل آنے سے پہلے ان کی بیع کرنا مسئلہ(۲۸۷): پھل آنے سے پہلے بیع ناجائز وحرام ہے،مگر اس کے جوازکی متبادل شکل یہ ہوگی کہ معاملہ پھلوں کا نہ کیا جائے ، بلکہ زمین سمیت پورے باغ کا کیا جائے ،وہ اس طور پر کہ چھ مہینے یا سال بھر کے لئے، یا کئی سال کے لئے متعین رقم کے بدلے میں کرایہ پر دیدیا جائے ،اور کرایہ دارکو یہ بھی اجازت ہوکہ وہ خالی زمین میں کچھ بوکر فائدہ اٹھاسکتا ہے، مالک کا اس میں کوئی حق نہ ہوگا، مگر یہ معاملہ اس وقت صحیح ہوگا جبکہ باغ کی زمین قابلِ کاشت بھی ہو ،ورنہ صحیح نہ ہوگا ۔(۲) ------------------------------ الحجۃ علی ما قلنا: (۱) ما في ’’رد المحتار علی الدر المختار‘‘: أفتی الحلواني بالجواز لو الخارج أکثر۔’’ درمختار‘‘۔ قولہ: (لو الخارج أکثر) ذکر في البحر عن الفتح أن ما نقلہ شمس الأئمۃ عن الإمام الفضل لم یقیدہ عنہ بکون الموجود وقت العقد أکثر، بل قال عنہ اجعل الموجود أصلاً وما یحدث بعد ذلک تبعاً ۔ (۷/۸۵،۸۶، کتاب البیوع ، مطلب في بیع الثمر والزرع والشجر مقصوداً) (احسن الفتاوی:۶/۴۸۷) الحجۃ علی ما قلنا: (۲) ما في ’’رد المحتار علی الدر المختار‘‘: والحیلۃ أن یأخذ الشجرۃ معاملۃ علی أن لہ جزء اً من ألف جزئٍ۔’’درمختار‘‘۔ قال الشامي :۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔ففي الأول یشتري الأصول ببعض الثمن ویستأجر الأرض مدۃ معلومۃً بباقي الثمن، لئلا یأمرہ البائع بالقلع قبل خروج الباقي ، أو قبل الإدراک۔وفي الثاني یشتري الموجود من الثمر بکل الثمن، ویحل لہ البائع ما سیوجد ۔ (۷/۸۸؍۸۹ ، کتاب البیوع ، مطلب: فساد المتضمن یوجب فساد المتضمن) (کفایت المفتی:۱۰/۳۴)