محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
منتر ہی سے علاج کرتا ہے تو اس کے پاس علاج کرانا بالکل حرام ہے ۔ (۱)وید، بائبل، قرآن وغیرہ کو ایک ہی تصور کرنا مسئلہ(۱۳): بعض جاہل پیراور موجودہ دور کے پڑھے لکھے مردو خواتین جو خود کو سیکولر ، اسکالر، پروفیسر وغیرہ کہتے ہیں، اور ہندؤوں کی کتاب وید ، بائبل ، قرآن وغیرہ کو ایک ہی تصور کرتے ہیں ، اور کہتے ہیں کہ سب پر عمل کرنا واجب ہے، یہ سب آسمانی کتابیں ہیں، تو یہ کلماتِ کفر ہیں، اس قسم کا عقیدہ رکھنے والے ،اس کی دعوت ------------------------------ = ما في ’’ مرقاۃ المفاتیح ‘‘ : وفیہ بیان أن الجنۃ مخلوقۃ موجودۃ وہو مذہب أہل السنۃ، وہي التي أہبط منہا آدم ویتنعم فیہا المؤمنون في الآخرۃ ، وفیہ أن مجازاۃ الأموات بالثواب والعقاب قبل یوم القیامۃ وإن الأرواح باقیۃ لا تفنی فیتنعم المحسن ویعذب المسيء وہو مذہب أہل السنۃ ۔ (۷/۳۳۹) الحجۃ علی ما قلنا: (۱) ما في ’’ الحدیث النبوي ‘‘ : عن زینب امرأۃ عبد اللہ عن عبد اللہ قال : سمعت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یقول : ’’ إن الرقی والتمائم والتولۃ شرک ‘‘۔ قالت قلت : لم یقول ہذا واللہ لقد کانت عیني تقذف فکنت اختلف إلی فلان الیہودي یرقیني ، فإذا رقاني سکنت فقال عبد اللہ : إنما ذلک عمل الشیطان کان ینخسہا بیدہ ، فإذا رقاہا کف عنہا إنما یکفیک أن تقولي کما کان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یقول : ’’ أذہب البأس رب الناس ، اشف أنت الشافي ، لا شفاء إلا شفاء ک ، شفائً لا یغادر سقماً ‘‘۔ (السنن لأبي داود: ص۵۴۲، باب في تعلیق التمائم) ما في ’’ مرقاۃ المفاتیح ‘‘ : ’’ إن الرقی‘‘ أي رقیۃ فیہا إسم صنم أو شیطان أو کلمۃ کفر أو غیرہا مما لا یجوز شرعاً ، ومنہا ما لم یعرف معناہا۔ (۸/۳۷۱، کتاب الطب والرقی) ما في ’’ الحدیث النبوي ‘‘ : عن مغیرۃ بن شعبۃ قال : قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم : ’’ من اکتوی أو استرقی فقد برئ من التوکل ‘‘۔ (سنن الترمذي :۲/۲۵، باب ما جاء في کراہیۃ الرقیۃ)=