محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
زیورات میں لگے نگ پر زکوۃ ہے یا نہیں؟ مسئلہ(۱۲۷): سونے یا چاندی سے اگر ایسی چیز ملی ہوئی ہو کہ جس کو اس سے الگ کیا جاسکتا ہو تو وہ سونے چاندی کے حکم میں نہیں ہے، لہذا نگ بھی ایسی ہی چیزوںمیں سے ہے کہ اسے اصل زیور سے نکالا جاسکتاہے، اس لیے نگ میں زکوۃ واجب نہیں، لیکن اس نگ کے وزن کو معلوم کرکے اس وزن کو زیور کے وزن سے منہا (وضع)کرکے زکوۃکا حساب درست ہوگا۔البتہ وہ کھوٹ جو سونے چاندی میں ملا دی گئی ہو وہ سونے چاندی ہی کے وزن میں شمار ہوگی، اوراس کھوٹ ملے سونے چاندی کی جو قیمت بازار میں ہوگی اسی کے حساب سے زکوۃ ادا کی جائے گی۔(۱) ------------------------------ = قال ابن عابدین : أي لا علی المرتہن لعدم ملک الرقبۃ ، ولا علی الراہن لعدم الید ، وإذا استردہ الراہن لا یزکي عن السنین الماضیۃ ، وہو معنی قول الشارح : ’’بعد قبضہ‘‘ ویدل علیہ قول البحر : ومن موانع الوجوب الرہن ۔ (۳/۱۸۰ ، مطلب : في زکاۃ ثمن المبیع وفاء) الحجۃ علی ما قلنا: (۱) ما في ’’ فتح القدیر‘‘ : (وإذا کان الغالب علی الورق الفضۃ فہو في حکم الفضۃ، وإذا کان الغالب علیہا الغش فہو في حکم العروض یعتبر أن تبلغ قیمتہ نصاباًً)۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ قولہ : (فہو في حکم الفضۃ) أي فتجب فیہ الزکاۃ کأنہ کلہ فضۃ لا زکاۃ العروض ولو کان أعدہا للتجارۃ، بخلاف ما إذا کان الغش غالباً، فإن نواہا للتجارۃ اعتبرت قیمتہا ، وإن لم ینوہا فإن کانت بحیث یتخلص منہا فضۃ تبلغ نصاباً وحدہا أو لا تبلغ، لکن عندہ ما یضمہ إلیہا فیبلغ نصاباً وجب فیہا لأن عین النقدین لا یشترط فیہما نیۃ التجارۃ ولا القیمۃ ، وإن لم یخلص فلا شيء علیہ۔(۲/۲۱۸۔۲۲۰ ، باب زکاۃ المال ، فصل في الفضۃ) ما في ’’ رد المحتار‘‘ : (و) یضم (الذہب إلی الفضۃ) وعکسہ بجامع الثمنیۃ (قیمۃ) وقالا بالإجزاء ۔’’در مختار‘‘۔۔۔۔۔۔۔۔ قولہ : (ویضم الخ) أي عند الاجتماع ، أما عند انفراد =