محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
پلوں کا اجارہ (B.O.T)شرعاً جائز ہے مسئلہ(۳۲۶): آج کل پلوں کے اجارہ کی ایک جدید صورت رائج ہے جس کو انگریزی میں (Built Operate Transfer)کہا جاتا ہے،جس کا مخفف بی،او، ٹی(B.O.T) ہے ، اس طریقۂ کار کا حاصل یہ ہوتا ہے کہ کمپنی اور کسی ملک کے درمیان یہ معاہدہ (Agreement)ہوتا ہے کہ کمپنی (Company) ملک میں کوئی پل (Bridge) یا سڑک (Road)تعمیر کرے گی اور اس ملک سے اس پل پر آنے والے اخراجات میں سے کچھ بھی وصول نہیں کیا جائیگا، بل کہ یہ کمپنی سرمایہ (Capital)بھی خود فراہم کرتی ہے اور اپنے ہی مزدور (Labour)لگاکر سڑک یا پل تعمیر کرتی ہے اور اس کے معاوضہ کے طور پر اس ملک سے یہ معاہدہ کرتی ہے کہ اس پل یا سڑک سے گزرنے کا کرایہ مثال کے طور پر بیس سال تک ہم لیتے رہیں گے ،بیس سال کے بعد یہ پل اور اس کا کرایہ اس ملک کو ملے گا، اس طرح پل یا سڑک تعمیر ہونے کے بعد تعمیر کرنے والی کمپنی (Constraction Company)کے قبضہ ہی میں رہتا ہے اور اس کا ------------------------------ =ما في ’’ الفتاوی الہندیۃ ورد المحتار‘‘ :وتنعقد الإجارۃ بالتعاطي بیانہ فیما ذکر محمد في إجارات الأصل في باب إجارۃ الثیاب إذا استأجر رجل من آخر قدوراً بغیر أعیانہا لا یجوز للتفاوت بین القدور من حیث الصغر والکبر ، فإن جاء بقدور وقبلہا المستأجر علی الکراء الأول جاز ویکون ہذا إجارۃ مبتدأۃ بالتعاطي کما في الظہیریۃ ۔ (۴/ ۴۰۹ ، کتاب الإجارۃ ، الباب الأول في تفسیر الإجارۃ ورکنہا ، رد المحتار : ۹/۷ ، کتاب الإجارۃ)