محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
علاج ومعالجہ کے لیے اعتکاف سے نکلنا مسئلہ(۲۳۴) : اگر کوئی شخص بحالتِ اعتکاف بیمار ہوجائے اور صحت یاب نہ ہونے کی صورت میں علاج ومعالجہ کیلئے مجبوراً خارجِ مسجد ڈاکٹر کے پاس جانا پڑے، یا بقاء مرض کے ساتھ مسجد میں رہنا ممکن نہ ہو ،جس کی وجہ سے گھر جانا پڑے، تو ان تمام صورتو ں میں اعتکاف فاسد ہوجائے گا،اور اس پر ایک دن کے اعتکاف کی قضاء لازم ہوگی ۔(۱) ------------------------------ الحجۃ علی ما قلنا: (۱) ما في ’’ رد المحتار ‘‘ : ولا فرق بین فسادہ بصنعہ بلا عذر کالجماع مثلاً إلا الردۃ ، أو لعذر کخروجہ لمرض ۔ (۳/۳۸۹ ، کتاب الصوم ، باب الاعتکاف) ما في ’’ الفتاوی الہندیۃ ‘‘ : وکذا إذا خرج ساعۃ بعذر المرض فسد اعتکافہ ۔ (۱/۲۱۲ ، الباب التاسع في الاعتکاف) ما في ’’ الموسوعۃ الفقہیۃ ‘‘ : أما المرض الشدید الذي یتعذر معہ البقاء في المسجد ، أو لا یمکن البقاء معہ في المسجد ، بأن یحتاج إلی خدمۃ أو فراش أو مراجعۃ طبیب ، فقد ذہب الحنفیۃ إلی أن خروجہ مفسد لإعتکافہ ۔ (۵/۲۲۳) ما في ’’ رد المحتار‘‘ : أما علی قول غیرہ فیقضی الیوم الذي أفسدہ لاستقلال کل یوم بنفسہ ۔۔۔۔۔۔۔ والحاصل : أن الوجہ یقتضي لزوم کل یوم شرع فیما عندہما بناء علی لزوم صومہ ، بخلاف الباقي لأن کل یوم بمنزلۃ شفع من النافلۃ الرباعیۃ وإن کان المسنون ہو الاعتکاف العشر بتمامہ ۔ (۳/۳۸۴ ۔ ۳۸۷ ، کتاب الصوم ، باب الاعتکاف) (فتاوی محمودیہ : ۱۰/۲۲۰، فتاوی عثمانی: ۲/۱۹۵، احسن الفتاوی : ۴/۵۰۸)