محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
روزہ کی حالت میں جان بوجھ کر دھواں حلق میں لینا مسئلہ(۲۰۵): اگر کسی شخص نے قصدـاً وارادۃً ( جان بوجھ کر ) اگر بتی یالوبان یا کسی اور چیز کا دھواں روزہ کی حالت میں سو نگھا تواس کا روزہ فاسد ہوجائے گا ۔(۱)آٹے کا غبار روزہ دار کے حلق میں چلا گیا مسئلہ(۲۰۶): اگر بلا اختیار دھواں یا غبار، چاہے وہ آٹے ہی کا کیوں نہ ہو ، حلق میں چلا جائے ،تو اس سے روزہ فاسد نہ ہوگا ، کیونکہ اس سے بچنا ناممکن ہے ۔ (۲) ------------------------------ = ’’ درمختار‘‘۔ قولہ : (ولو مبتلۃ فسد) لبقاء شيء من البلۃ في الداخل ، وہذا لو أدخل الأصبع إلی موضع الحقنۃ ۔ (۳/۳۶۹، باب ما یفسد الصوم وما لا یفسدہ) الحجۃ علی ما قلنا: (۱) ما في ’’ حاشیۃ الطحطاوي علی مراقي الفلاح ‘‘ : من أدخل بصنعہ دخانا حلقہ بأي صورۃ کان الإدخال فسد صومہ سواء کان دخان عنبر أو عو د أوغیرہما حتی من تبخر ببخور فآواہ إلی نفسہ ، واشتم دخانا ذاکرا لصومہ أفطر ، لإمکان التحرز عن إدخال المفطرجوفہ ودماغہ ۔ (ص:۳۶۱،۳۶۲، باب فی بیان ما لا یفسد الصوم، رد المحتار :۳/ ۳۶۶ ، کتاب الصوم ، باب ما یفسد الصوم وما لا یفسد ہ ، بدائع الصنائع :۲/ ۶۰۰ ، کتاب الصوم ، فصل في أرکان الصیام) (کتاب الفتاوی:۳/۳۹۵) الحجۃ علی ما قلنا: (۲) ما في ’’ حاشیۃ الطحطاوي علی مراقي الفلاح والبدائع والتبیین والہندیۃ وفتاوی قاضیخان ‘‘ : أودخل حلقہ غبار ولوکان غبار دقیق من الطاحون أ ودخل حلقہ ذباب أو دخل أثر طعم الأدویۃ فیہ أي في حلقہ لأنہ لا یمکن الاحتراز عنہا فلا یفسد الصوم بدخولہا وہو ذاکر لصومہ ۔ (ص: ۳۶۲ ، باب بیان مالا یفسد الصوم ، بدائع الصنائع : ۲/۶۰۰ ، کتاب الصوم ، فصل في أرکان الصیام ، تبیین الحقائق : ۲/۱۶۶۔ ۱۷۱ ، باب ما یفسد الصوم وما لا یفسد ، الفتاوی الہندیۃ :۱/ ۲۰۳، الباب الرابع فیما یفسد ومالا یفسد ، فتاوی قاضیخان علی ہامش الہندیۃ :۱/۲۰۸)