محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
اور اگر جانبین (اجیرو مستاجر )بوقتِ اجارہ آرام کا وقت متعین نہ کریں تو عرف اور عادت کے مطابق اجیر راحت اور آرام کے لئے وقت نکال سکتا ہے ، مستاجر کو کوئی حقِ اعتراض نہیں ہوگا ۔(۱)اجیر کے لیے ملازمت کے اوقات میں دیگر کام کرنا مسئلہ(۳۵۱): اجیر خاص اس اجیر کو کہتے ہیں ،جو کسی فردکا ،یاکسی ادارہ میں ملازم ہو ، جیسے فیکٹری کا ورکر (Worker)یا یونیورسٹی کا استاذ یا پروفیسر وغیرہ، ایسے اجیر کیلئے اپنے اوقات ِ ملازمت میں اپنی مفوضہ ذمہ داری کا کام چھوڑ کر کسی دوسرے کام میں مشغول ہونا یا وقت سے پہلے ہی کام چھوڑ دینادرست نہیں، اکثر ملازمین حضرات کا یہی حال ہے کہ وہ کام کے اوقات میں دفتر یا ادارہ میں رہتے ہیں ، لیکن جو کام انہیں سپرد کیا گیا اسے انجام نہیں دیتے،بلکہ ادھر ادھر ------------------------------ الحجۃ علی ما قلنا: (۱) ما في ’’ الصحیح البخاری ‘‘ : لقولہ علیہ السلام : ’’وإن لنفسک حقاً، ولأھلک حقاً ‘‘ ۔ (ص : ۲۱۱ ، کتاب التہجد ، رقم الحدیث : ۱۱۵۳) ما فی ’’ فتح الباري لإبن حجر العسقلاني ‘‘ :قال الإمام الحافظ ابن حجر العسقلاني: أي تعطیہا ما تحتاج إلیہ ضرورۃ البشریۃ مما أباحہ اللہ للإنسان من الأکل والشرب والراحۃ التي یقوم بہا بدنہ ، قولہ: (ولأہلک علیک حقاً) أي تنظر لہم فیما لا بد لہم منہ من أمور الدنیا والآخرۃ والمراد بالأہل الزوجۃ أو أعم من ذلک ممن تلزمہ نفقتہ ۔ (۳/۵۰ ، کتاب التہجد) ما فی ’’ عمدۃ القاري ‘‘: کأنہ قال لہ : اجمع بین المصلحتین فلا تترک حق العبادۃ ولا المندوب بالکلیۃ، ولا تضیع حق نفسک وأہلک وزورک ۔ ( ۷/۳۰۸ ، کتاب التہجد) (اسلام کا قانون اجارہ:۱۵۲)