محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
شیئرز پر زکوۃکی ادائیگی میں مارکیٹ ویلو کا اعتبار ہوگا مسئلہ(۱۲۱): جس وقت کمپنی نے اپنے شئیرز مارکیٹ میں لانچ کئے، اس وقت اس پر درج قیمت کو (Face-Value) کہتے ہیں،اور بازار میں جس قیمت میں وہ فروخت ہورہا ہے اسے (Market-Value) کہتے ہیں،اور جس وقت کمپنی بند ہوجائے اس وقت شیئرز کی جو قیمت ہوتی ہے اسے (Break up value) کہتے ہیں،زکوۃ کی ادائیگی میں بازاری قیمت(MarketValue ) کا اعتبار ہوگا۔(۱)کپڑوں میں لگے سونے چاندی کے تاروں پر زکوۃ مسئلہ(۱۲۲): اگر کپڑوں میں سونے یاچاندی کے تارہوں تو ان کے وزن کا اندازہ کر کے اس کی قیمت پر زکوۃ واجب ہوگی۔ (۲) ------------------------------ الحجۃ علی ما قلنا (۱) ما في ’’ رد المحتار ‘‘ : وتعتبر القیمۃ یوم الوجوب ، وقالا یوم الأداء ۔’’ درمختار‘‘۔ وفي الشامي: وفي المحیط : یعتبر یوم الأداء بالإجماع وہو الأصح اھـ۔ (۳/۲۱۱، باب زکاۃ الغنم) (فتاوی دارالعلوم:۶/۱۴۱، اسلام اور جدید معیشت وتجارت: ص۹۳) الحجۃ علی ما قلنا: (۲) ما في ’’ البدائع ‘‘ : لا یعتبر في ہذا النصاب صفۃ زائدۃ علی کونہ فضۃ ، فتجب الزکاۃ فیہا ، سواء کانت دراہم مضروبۃ أو نقرۃ ، أو تبراً أو حلیاً مصوغاً ، أو حلیۃ سیف ، أو منطقۃ أو لجام أو سرج ، أو الکواکب في المصاحف والأواني وغیرہا ، إذا کانت تخلص عند الإذابۃ إذا بلغت مائتي درہم سواء کان یمسکہا للتجارۃ أو للنفقۃ ، أو للتجمل أو لم ینو شیئاً ۔ (بدائع الصنائع : ۲/۴۰۶ ، کتاب الزکاۃ ، فصل في بیان النصاب) (فتاوی حقانیہ : ۳/۵۱۳)