محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
اجمیر شریف کے سات چکر لگانا مسئلہ(۸) : حج پوری دنیا میں صرف ایک ہی جگہ ’’مکہ مکرمہ‘‘ میں، سال میں ایک ہی مرتبہ، مقررہ وقت پر ماہِ ذی الحجہ میں ،مخصوص افعال کے ساتھ ادا کیا جاتاہے، لہذا اگر کوئی شخص حج کی نیت سے اورثواب سمجھ کر اجمیر کا چکر لگائے تو ثواب تو نہیں ملے گا ،البتہ بدعت کا گناہ ضرورہوگا، کیوں کہ شریعت میں اس کی ممانعت آئی ہے ،لہذا ان افعال سے اجتناب از حد ضروری ہے ۔(۱) ------------------------------ = ما في ’’مجمع الزوائد ‘‘ : عن عقبۃ بن عامر ، أن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قال : ’’إن أنسابکم ہذہ لیست بسِباب علی أحد ، وإنما أنتم ولَد آدم طَفُّ الصاع لم تملئوہ لیس لأحد فضل علی أحد إلا بالدین ، أو عمل صالح ، حَسْبُ الرجل أن یکون فاحشاً بذیئاً بخیلاً جباناً ‘‘۔ (۸/ ۱۰۴، رقم الحدیث : ۱۳۰۷۷ ، باب لا فضل لأحد علی أحد إلا بالتقوی) ولقولہ علیہ السلام : ’’ إن ربکم واحد وأباکم واحد فلا فضل لعربي علی عجمي ولا أحمر علی أسود إلا بالتقوی ‘‘۔ (مجمع الزوائد : ۸/۱۰۴، باب لا فضل لأحد علی أحد إلا بالتقوی ، رقم الحدیث: ۱۳۰۷۹) وعن أبي سعید قال : قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم : ’’ إن أباکم واحد وإن دینکم واحد أبوکم آدم وآدم خلق من تراب ‘‘۔ (مجمع الزوائد : ۸/۱۰۴، باب لا فضل لأحد علی أحد إلا بالتقوی) (آپ کے مسائل اور ان کا حل: ۹/۱۱۵) الحجۃ علی ما قلنا: (۱) ما في ’’ الکتاب‘‘ : { ومن یبتغ غیر الإسلام دیناً فلن یقبل منہ وہو في الآخرۃ من الخٰسرین} ۔ (آل عمران : ۸۵) ما في ’’ الصحیح لمسلم ‘‘ : عن عائشۃ رضي اللہ عنہا قالت : قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم :’’ من أحدث في أمرنا ہذا ما لیس منہ فہو رد ‘‘۔ (۲/۷۷، کتاب الأقضیۃ ، باب نقض الأحکام الباطلۃ ومحدثات الأمور)=