محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
وطنِ اقامت : …وہ جگہ ہے جہاں مسافر نے پندرہ دن یا اس سے زائد ٹھہر نے کی نیت کی ہو ۔ وطنِ سکنیٰ:…وہ جگہ ہے جہاں مسافر نے پندرہ دن سے کم ٹھہرنے کی نیت کی ہو ۔ (۱)جائے ملازمت میں مستقل رہنے کا عزمِ مصمم کرنے سے وہ جگہ وطنِ اصلی شمار ہوگی مسئلہ(۷۹): بعض لوگ ملازمت وغیرہ کیلئے اپنے وطنِ اصلی سے تعلق رکھتے ہوئے کسی اور جگہ اقامت اختیار کر لیتے ہیں، اور ان کا سال کا زیادہ تر حصہ اسی جائے قیام پر گزرتا ہے ،عید ،بقر عید ،یاطویل تعطیلات میں ہی وہ اپنے وطنِ اصلی جاتے ہیں ،اگر اس طرح کے لوگ جائے ملازمت میں اپنا ذاتی مکان بنالیں اور اپنے اہل وعیال کے ساتھ وہاں رہائش پذیر ہوں،اور اس جگہ مستقلًارہنے کا عزمِ مصمم کر لیں تو یہ جگہ ان کے لئے وطنِ اصلی ہے ۔ (۲) ------------------------------ (۱) ما في ’’ تبیین الحقائق والہندیۃ والبدائع ‘‘ : اعلم أن الأوطان ثلاثہ: وطن أصلي وھو مولود إنسان أو البلدۃ التي تأھل فیھا - ووطن الإقامۃ وھو الموضع ۱لذي ینوي المسافر أن یقیم فیہ خمسہ عشر یوماً فصاعداً- ووطن السکنی وھو المکان الذي ینوي أن یقیم فیہ أقل من خمسۃ عشر یوماً ۔ (۱/۵۱۷، الفتاوی الھندیۃ :۱/۱۴۲، بدائع الصنائع :۱/۲۸۰) (فتاوی حقانیہ: ۱/۳۷۵) الحجۃ علی ما قلنا: (۲) ما في ’’ البحر الرائق والبدائع‘‘ : والوطن الأصلي ھو وطن الإنسان في بلدتہ أو بلدۃ أخریٰ اتخذھا داراً وتوطن بھا مع أھلہ وولدہ ولیس من قصدہ الارتحال عنھا بل التعیش بھا ۔ (۲/۲۳۹، بدائع الصنائع :۱/۲۸۰) (خیر الفتاوی: ۲/۶۸۴)