محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
نجاست ملی ہوئی صابون پاک ہے مسئلہ (۵۷) : جس صابون میں نجاست ملی ہو احناف کے نزدیک اس کا استعمال جائز ہے، البتہ حنابلہ کے نزدیک ناجائز ہے ،اور شوافع کے یہاں جواز وعدم جواز دونوں قول ملتے ہیں ۔(۱) ------------------------------ =أہل الکتاب، فنطبخ في قدورہم ونشرب في آنیتہم؟ فقال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم :’’ إن لم تجدوا غیرہا فارحضوہا بالماء ‘‘۔ (۲/۲،کـتاب الاطعمۃ، باب ما جاء فی الأکـل فی آنیۃ الکفار رقم الحدیث : ۱۷۹۷) ما في ’’ تحفۃ الأحوذي ‘‘ : قال الخطابی: والأصل في ہذا: أنہ إذا کان معلوماً من حال المشرکین أنہم یطبخون في قدورہم الخنزیر، ویشربون في آنیتہم الخمر؛ فإنہ لا یجوز استعمالہا إلا بعد الغسل والتنظیف۔ (۵/۵۲۲) الحجۃ علی ما قلنا: (۱) ما في ’’ رد المحتار علی الدر المختار ‘‘ : قال الحصکفي: (و) یطہر (زیت) تنجس (بجعلہ صابوناً) بہ یفتی للبلوی ۔’’درمختار‘‘۔۔۔۔۔۔۔۔ قال ابن عابدین: ثم ہذہ المسئلۃ قد فرّعوہا علی قول محمد بالطہارۃ بانقلاب العین الذي علیہ الفتوی، واختارہ أکثر المشائخ خلافاً لأبي یوسفؒ کما في شرح المنیۃ والفتح وغیرہما، وعبارۃ المجتبی: جعل الدہن النجس في صابون یفتی بطہارتہ لأنہ تغیر، والتغیر یطہر عند محمد ویفتی بہ للبلوی اہـ۔ (۱/۵۱۹، باب الأنجاس) (فتاوی حقانیہ: ۲/۲۷۹، جدید فقہی مسائل: ۱/۱۱۵)