محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
اسلامک فقہ اکیڈمی انڈیا کی قرارداد بدل الخلو(پگڑی کے متبادل) کا شرعی حل ۱-… مالکِ مکان زرِ ضمانت وڈپازٹ کے نام سے کرایہ دار سے جو پیشگی رقم وصول کرتا ہے، بہتر ہے کہ اس کو محفوظ رکھا جائے، اگر مالک اس کو خرچ کردے تو وہ اس بات کا ضامن ہوگا کہ کرایہ داری کی مدت ختم ہوتے ہی وہ رقم کرایہ دار کو فوراً واپس کردے ۔ (۱) ۲-… اگر کوئی مکان یا دوکان کرایہ پر دی جائے اور مالکِ مکان مروّ جہ ’’پگڑی‘‘ کے نام پر اصل ماہوار کرایہ کے علاوہ بھی رقم کرایہ دار سے وصول کرے تو سمجھا جائے گا کہ مالکِ مکان نے بحیثیتِ مالک اپنے مکان کو کرایہ دار سے واپس لینے کے حق سے دست برداری کا عوض وصول کرلیا ہے، یہ رقم اس کے لئے اس حق کے عوض ہونے کی بنیاد پر جائز ہوگی، آئندہ اگر مالکِ مکان کرایہ دار سے مکان واپس لینا چاہے، تو کرایہ دار کو اس کا حق ہوگا کہ وہ مکان خالی کرنے کا عوض جس پر ہر دو فریق راضی ہوجائیں ، مالکِ مکان سے وصول کرے، اور اس صورت میں کرایہ دار دوسرے کرایہ دار کے حق ------------------------------ الحجۃ علی ما قلنا: (۱) ما في ’’ الفتاوی الہندیۃ ‘‘ : ولو استأجر داراً أو شیئاً وأعطی بالأجر رہناً جاز۔ (۵/۴۳۵،کتاب الرہن ، الفصل الثالث فیما یجوز الارتہان بہ وما لا یجوز) ما في ’’ الہدایۃ ‘‘ : قال : ویجوز رہن الدراہم والدنانیر ۔ (۴/۵۳۱ ، باب ما یجوز ارتہانہ والارتہان بہ وما لا یجوز)