محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
بینک ڈپازٹس کی اقسام اور ان کا حکم شرعی مسئلہ(۳۰۸): بینک ڈیپازٹس سے مراد وہ رقم ہے جو کوئی شخص کسی مالیاتی ادارے میں بطور امانت رکھوائے ، اس کی چند صورتیں ہیں: ۱-… کرنٹ اکاؤنٹ (Curent Account)یعنی جاری کھاتہ، بالفاظِ دیگر غیر سودی کھاتہ ،اس اکاؤنٹ میں رقم رکھوانے والے شخص کی یہ شرط ہوتی ہے کہ جب وہ چاہے گا اپنی رقم بینک سے نکلوالے گا، چنانچہ کھاتہ دار(Account Holder)کو مکمل اختیار ہو تا ہے ، کہ وہ جب چاہے اور جتنی چاہے اپنی رقم بینک سے نکلوالے،اور بینک اس بات کا پابند ہو تا ہے کہ وہ اس کے مطالبہ کرنے پر فی الفور رقم واپس کردے ، برخلاف اکاؤنٹ ہولڈرکے، کہ وہ اس بات کا پابند نہیں ہوتا کہ بینک سے رقم نکلوانے سے پہلے بینک کو پیشگی اطلاع دے ، اس قسم کے اکاؤنٹ ہولڈر کو بینک کوئی نفع یا سود نہیں دیتا ، بلکہ بعض ممالک میں تو یہ طریقہ رائج ہے کہ بینک الٹا اکاؤنٹ ہولڈر سے اپنی خدمات کے بدلہ میں فیس کا مطالبہ کرتاہے ، البتہ اس کاؤنٹ میں رکھی گئی رقم کو علیحدہ نہیں رکھا جاتا ، بلکہ دوسری رقموں کے ساتھ ملادیا جاتا ہے، اور بینک کو یہ اختیار ہوتا ہے کہ وہ اس اکاؤنٹمیں رکھی گئی رقم کو اپنی ضروریات میں خرچ کرے ،لہذا اس کرنٹ اکاؤنٹ میں ------------------------------ =وروی البیہقيفي شعب الإیمان عن ابن عباس قال: ’’من نبت لحمۃ من السحت فالنار أولیٰ بہ ‘‘ ۔ (۱/۲۴۶، باب الربا) ما في ’’ تکملۃ فتح الملہم ‘‘ : وإن ہذہ الأحادیث تبین علۃ حرمۃ الربا، فالحکم یدار علیہا، وتکون کل زیادۃ علی القرض رباً، سواء اتضح لنا وجہ الظلم فیہا أو لم یتضح ۔ (۱/۵۷۵)