محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
۲-…اختیاری کٹوتی یہ ہے کہ ملازم کو کٹوتی پر مجبور نہیں کیا جاتا،بلکہ ملازم خود اپنے اختیار سے رقم کٹواتاہے،یہ رقم بھی ملازمت سے ریٹائر (Retire) ہونے کے بعد اسی ملازم کو واپس مل جاتی ہے، تو اس میں سود کا بھی شبہ ہے اور سود کا ذریعہ بنالینے کا اندیشہ ہے ، لہذا اس سے اجتناب کرنا چاہیے ۔ (۱)پینشن اور گریجویٹی مسئلہ(۳۵۵) : پینشن اور گریجویٹی(Pension & Gratuity) کے بارے میں فقہائے معاصرین کی رائے یہ ہے، کہ اس کی حقیقت کو جاننے کے بعدیہ معلوم ہوا کہ وہ اجرت کا حصہ نہیں بلکہ ادارے کی جانب سے ایک انعام ہے، ------------------------------ (۱) ما فی ’’ الکتاب ‘‘ : قال اللہ تعالی : {أحل اللہ البیع وحرم الربوا} ۔ (سورۃ البقرۃ : ۲۷۵) ما في ’’ بذل المجہود في حل سنن أبي داود ‘‘: قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم :’’ إن الحلال بیِّنٌ، وإن الحرام بیِّنٌ، وبینہما أمورٌ متشابہاتٌ۔(وفي حدیث)۔لا یعلمہا کثیر من الناس، فمن اتقی الشبہات استبرأ دینَہ وعِرضَہ ، ومن وقع في الشبہات وقع في الحرام ‘‘ ۔ ویدخل في ہذا الباب معاملۃ من کان في مالہ شبہۃ أو خالطہ رباً، فإن الاختیار ترکہا إلی غیرہا، ولیس بمحرم علیہ ذلک ما لم یتیقن أن عینہ حرام، أو مخرجہ من حرام ۔ (۱۱/۱۱۔۱۴،کتاب البیوع ، رقم الحدیث:۳۰۔۳۳۲۹) ما في ’’ المقاصد الشرعیۃ للخادمي ‘‘: بقاعدۃ فقہیۃ سداً للذرائع : ’’ إن الوسیلۃ أو الذریعۃ تکون محرمۃ إذا کان المقصد محرماً ، وتکون واجبۃ إذاکان المقصد واجباً ‘‘ ۔ (ص : ۴۶)=