محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
عورتوں کا خوبصورتی کے لیے گودنا ممنوع ہے مسئلہ(۴۴۹): ماہرین ِجمالیات کے نزدیک گالوں اور ہونٹوں پر تل کا نشان علامتِ حسن ہے ، اسی لیے گال یا ہونٹ پر مصنوعی تل بنائے جاتے ہیں ، عام طور پر اس کی دو صورتیں ہوتی ہیں:پہلی صورت یہ ہے کہ کسی کالے رنگ کے مادہ، مثلاً: کاجل وغیرہ کے نقطے تل نما بنائے جاتے ہیں ۔ دوسری صورت یہ ہوتی ہے کہ آرٹیفیکل میل (Artifical male) یعنی داغ دے کر تل بنائے جاتے ہیں، یا سوئی سے سوراخ کرکے سرمہ وغیرہ بھر دیا جاتا ہے ، تاکہ وہ سبز ہوجائے ، تو پہلی صورت جائز اور دوسری صورت ناجائز وحرام ہے، کیوں کہ یہ تغییر فی خلق اللہ میں داخل ہے ۔ (۱) حضرت عبد اللہ بن مسعودؓ بیان کرتے ہیں کہ گودنے والیوں، گدوانے والیوں ، بالوں کو نوچنے والیوں، نچوانے والیوں ، اور خوبصورتی کیلئے دانتوں کو کشادہ کرنے والیوں اور اللہ تعالی کی خلقت میں تبدیلی کرنے والیوں پر اللہ کی لعنت ہے ۔ (۲) ------------------------------ الحجۃ علی ما قلنا: (۱) ما فی ’’ الکتاب ‘‘: قال تعالی:{ فلیغیرن خلق اللہ}۔(النساء:۱۱۹) (۲) ما فی ’’ فتح الباری شرح صحیح البخاری ‘‘: عن عبد اللہ رضي اللہ عنہ قال: ’’ لعن اللہ الواشمات والمستوشمات والنامصات والمتنمصات والمتفلجات للحسن المغیرات خلق اللہ ‘‘ ۔ (۱۰/ ۴۶۶ ، کتاب اللباس، باب المستوشمۃ)