محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
ہوئے، اپنے ایمان کی حفاظت کی شرط کے ساتھ، مسلمانوں کے مفاد کو مدِ نظر رکھتے ہوئے شمولیت کی گنجائش نکل سکتی ہے ۔ (۱)غیر مسلم کا فیصلہ مسلم کے حق میں، اور غیر مسلم حکومت میں مسلم قاضی مسئلہ(۳۸۸): مسلمانوں کے لیے قطعاً جائز نہیں کہ وہ اپنے معاملات غیر اسلامی عدالتوں میں لے جائیں ، کیوں کہ غیر مسلم قاضی (جج) کا فیصلہ مسلمان کے حق میں قابل قبول نہیں(۲)، اس لیے فقہائے کرام نے واجب قرار دیا ہے کہ اگر مسلمان ------------------------------ (۱) ما فی ’’ المبسوط للسرخسی ‘‘: لما قال الإمام شمس الدین السرخسي: ولأن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صالح أہل مکۃ عام الحدیبیۃ علی أن وضع الحرب بینہ وبینہم عشر سنین فکان ذلک نظراً للمسلمین لمواطئۃ کانت بین أہل مکۃ وأہل خیبر وہي معروفۃ ولأن الإمام نصب ناظراً ومن النظر حفظ قوۃ المسلمین أولاً فربما ذلک في الموادعۃ إذا کانت للمشرکین شوکۃ ۔ (۱۰/۸۶ ، کتاب السیر ، باب صلح الملوک والموادعۃ) ما فی ’’ أحکام القرآن للجصاص ‘‘: وقال الإمام أبوبکر الجصاص في تفسیر ہذہ الآیۃ {وإن جنحوا للسلم فاجنح لہا} قال أبو بکر : قد کان النبي صلی اللہ علیہ وسلم عاہد حین قدم المدینۃ أصنافاً من المشرکین منہم النضیر وبنو قینقاع وقریضۃ وعاہد قبائل من المشرکین ۔ (۳/۹۰ ، سورۃ الأنفال : ۶۱) الحجۃ علی ما قلنا: (۲) ما فی ’’ الکتاب ‘‘ : قال اللہ تعالی : {ولن یجعل اللہ للکافرین علی المؤمنین سبیلاً} ۔ (النساء : ۲۴۱) ما فی ’’ بدائع الصنائع ‘‘: وأما بیان من یصلح للقضاء فنقول : الصلاحیۃ للقضاء لہا شرائط: منہا العقل، ومنہا البلوغ ، ومنہا الإسلام، ومنہا الحریۃ ۔ (۹/۸۵ ، کتاب آداب القاضي ، فصل في من یصلح للقضاء)=