محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
حج میں خرچ کے بعد بچی ہوئی رقم پر زکوۃ مسئلہ(۱۳۴): اگر کسی شخص نے حج میں جانے کے لیے حج کمیٹی یا کسی ٹور والے کو پیشگی رقم جمع کردی توآمد ورفت کا کرایہ، معلم فیس، پر زکوۃ واجب نہیں، البتہ جو رقم اس کو کرنسی کی صورت میں واپس دی جائے، اور وہ خرچ کے بعد بچ جائے تو سال پورا ہونے پر اس کی زکوۃ واجب ہوگی۔(۱)غصب اوررشوت وغیرہ کے ذریعہ حاصل کیے گئے مال پر زکوۃ مسئلہ(۱۳۵): غصب، رشوت، سود، چور ی اور خیانت وغیرہ کے ذریعہ حاصل کئے ہوئے مال میں زکوۃ واجب نہیں، کیونکہ یہ سب مالِ حرام ہے، اور مالِ حرام کا حکم یہ ہے کہ وہ ان کے اصل مالکوں، یا ان کے ورثا ء کو واپس کردیا جائے اگر وہ معلوم ہوں، اور اگر معلوم نہ ہوں تو بلانیتِ ثواب صدقہ کردیا جائے۔(۲) ------------------------------ الحجۃ علی ما قلنا: (۱) ما في ’’ رد المحتار‘‘ : ویخالفہ ما في المعراج في فصل زکاۃ العروض أن الزکاۃ تجب في النقد کیفما أمسکہ للنماء أو للنفقۃ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ إذا أمسکہ لینفق منہ کل ما یحتاجہ فحال الحول، وقد بقي معہ منہ نصاب فإنہ یزکي ذلک الباقي، وإن کان قصدہ الإنفاق منہ أیضا في المستقبل لعدم استحقاق صرفہ إلی حوائجہ الأصلیۃ وقت حولان الحول ۔ (۳/۱۷۹) الحجۃ علی ما قلنا: (۲) ما في ’’ رد المحتار‘‘ : وإلا فلا زکاۃ، کما لوکان الکل خبیثاً اھـ۔’’درمختار‘‘۔ قولہ: (کما لو کان الکل خبیثاً) في القنیۃ: ولو کان الخبیث نصاباً لا یلزمہ الزکاۃ، لأن الکل واجب التصدق علیہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ قلت : لکن قدمنا عن القنیۃ والبزازیۃ أن ما وجب التصدق بکلہ لا یفید التصدق ببعضہ لأن المغصوب إن علمت أصحابہ أو ورثتہم وجب ردہ علیہم ، وإلا وجب التصدق بہ ۔ (۳/۲۱۸، باب زکاۃ الغنم ، قبیل مطلب: في التصدق من المال الحرام)