محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
مہر حد سے زیادہ مقرر کرنا مسئلہ(۲۵۳) : آج کل یہ رواج عام ہو چکا ہے کہ بوقت ِ نکاح مہر مؤجل (ادھار مہر) بطورِ تفاخر زیادہ سے زیادہ مقرر کیا جاتا ہے ، حالانکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ سب سے بابرکت اور مسعود نکاح وہ ہے جس میں مالی بار (مہر) کم سے کم ہو ۔ (۱) حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ایک خطبہ میں ازدیادِ مہر(مہرزیادہ کرنا) سے منع کرتے ہوئے فرمایا تھا کہ خبر دار! عورتوں کا مہر زیادہ باندھ کر غلو مت کرو، اگر زیادہ مہر دنیا میں عزت کی بات ہوتی یا اللہ کے نزدیک تقوی اور پسندیدہ چیز ہوتی، تو اللہ کے نبی ؐ اس کے زیادہ مستحق تھے کہ وہ اپنا مہر زیادہ باندھتے(۲)، اس لئے اپنی وسعت وطاقت کے مطابق مقدارِ مہر متعین ومقرر کرنا چاہئے ، لیکن اگر کوئی شخص مہر زیادہ مقرر کردے ، پھر ادا نہ کرے اور عورت سے معاف کرائے تو اس کی دو صورتیں ہوتی ہیں : ------------------------------ الحجۃ علی ما قلنا: (۱) ما فی ’’الحدیث‘‘: لقولہ علیہ السلام : ’’ إن أعظم النکاح برکۃ أیسرہ مؤنۃ ‘‘۔ رواہ البیہقي في شعب الإیمان ۔ (مشکوۃ المصابیح : ص ۲۶۸) (۲) ما فی ’’ الحدیث ‘‘ : عن أبي العجفاء قال: قال عمر بن الخطاب : ’’ ألا لا تغالوا صدقۃ النساء فإنہا لو کانت مکرمۃ في الدنیا أوتقوی عند اللہ لکان أولاکم بہا نبي اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ، ما علمت رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نکح شیئاً من نسائہ ولا أنکح شیئاً من بناتہ علی أکثر من ثنتي عشرۃ أوقیۃ ‘‘ ۔ (جامع الترمذي :۱/۲۱۱، أبواب النکاح)