محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
بعض وہ محللات جنہیں معاشرہ محرمات تصور کرتا ہے مسئلہ(۲۵۲): چچی ، ممانی اور بھابھی سے، چچا ،ماموں یا بھائی کے طلاق دیدینے یا ان کے انتقال کرجانے کے بعد جب عدت گزرجائے تو نکاح جائز ہے ، بھابھی کی وہ لڑکی جو اپنے بھائی کے علاوہ دوسرے شوہر سے ہو، اس سے بھی نکاح کرنا جائز ہے ،اسی طرح بھتیجے یا بھانجے کی بیوی جس کو طلاق ہوچکی ہو ، یااس کا شوہر مرگیا ہو،تو عدت کے بعد اس سے نکاح کرنا جائز ہے ۔ نیزسوتیلی ماں کی بہن سے بھی نکاح جائز ہے، اور سوتیلے باپ کی وہ لڑکی جو اس کی ماں کے بطن سے نہ ہو، بلکہ کسی دوسری عورت کے بطن سے ہو ، سے نکاح کرنا جائز ہے، باپ کے علاوہ دوسرے شوہر سے پیدا ہونے والی لڑکی سے نکاح جائز ہے، بہنوئی کی وہ بیٹی جو بہن کے پیٹ سے نہ ہو سے نکاح کرنا جائز ہے،(۱) بیوی کے پہلے شوہر کی وہ لڑکی جو بیوی کے بطن سے نہ ہو ، سے نکاح کرنا جائز ہے، کیوںکہ اس ------------------------------ الحجۃ علی ما قلنا: (۱) ما فی ’’الکتاب‘‘: لقولہ تعالی:{وأحل لکم ما وراء ذلکم أن تبتغوا بأموالکم محصنین غیر مسافحین}۔(سورۃ النساء :۲۴) ما فی ’’مختصر تفسیر ابن کثیر‘‘: أي ما عدا من ذکرن من المحارم ہن لکم حلال ۔ (۱/۳۷۴) ما فی ’’رد المحتار علی الدر المختار‘‘: وأما بنت زوجۃ أبیہ أو ابنہ فحلال۔’’درمختار‘‘۔ قولہ : وکذا بنت ابنہا ۔ بحر ۔ (۴/۱۰۵ ، فصل في المحرمات)