محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
ہندؤوں کو پوجا کے لیے پیسے دینااور پوجاکی مٹھائی کھانا مسئلہ(۳۹۲): ایسی جگہ جہاں ہندؤوں کا غلبہ ہو اور مسلمان تعداد میں کم ہوں، تو اگر یہ اپنی پوجا وغیر ہ کے لئے مسلمانوں سے پیسہ مانگیں تو اگر پیسہ دیئے بغیر چھٹکارا نہ ہو اور نہ دینے کی وجہ سے دشمنی بڑھ جانے کا خوف ہو، تو مسلمانوں کو چاہیے کہ جو لوگ مانگنے آتے ہیں ان کو مالک بنانے کی نیت سے دیدیں، پھروہ اپنی طرف سے جہاںچاہیں خرچ کریں، نیز مٹھائی اور کھوپرا بھی اگر لینا ضروری ہو تو اس کو لے لیں پھر کسی جانور کو کھلادیں ،اسی طرح پوجا کی مٹھائی وغیرہ بھی خود نہ کھائیں ۔(۱) ------------------------------ الحجۃ علی ما قلنا: (۱) ما في ’’الکتاب‘‘: {إنما حرم علیکم المیتۃ والدم ولحم الخنزیر وما أہل بہ لغیر اللہ} ۔ (البقرۃ : ۱۷۳) ما في ’’ الدرالمنثور‘‘ : أخرج ابن جریر عن ابن عباس رضي اللہ عنہ في قولہ: {وما أہل بہ لغیر اللہ} یعني ما أہل للطواغیت، وأخرج ابن أبي حاتم عن ابن العالیۃ : {وما أہل بہ لغیر اللہ} یقول ما ذکر علیہ إسم غیر اللہ ۔ (۱/۳۸) ما فی ’’ الکتاب ‘‘: وقال تعالی: {وتعاونوا علی البر والتقوی ولا تعاونوا علی الإثم والعدوان} ۔ (المائدۃ : ۲) ما في ’’ الجامع لأحکام القرآن للقرطبي‘‘: وہو أمر لجمیع الخلق بالتعاون علی البر والتقوی، أي لیعن بعضکم بعضاً وتحاثوا علی أمر اللہ تعالی واعملوا بہ، وانتہوا عما نہی اللہ عنہ وامتنعوا منہ ، وہذا موافق لما روي عن النبي صلی اللہ علیہ وسلم أنہ قال : ’’ الدال علی الخیر کفاعلہ ‘‘ ۔ (۶/۴۶) ما في ’’ التفسیر لابن کثیر‘‘: یأمر تعالی عبادہ المؤمنین بالمعاونۃ علی فعل الخیرات وہو البر وترک المنکرات وہو التقوی وبینما ہم عن التناصر علی الباطل والتعاون علی المأثم والمحارم۔ (۱/ ۴۷۸)=