محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
اجیر کا کمیشن ایجنٹ بننا مسئلہ(۳۵۶): اگر کوئی شخص کسی کمپنی ،ادارے ، یا کسی شخص کا ملازم ہو، اوروہ اپنی کمپنی ، ادارے، یا اپنے مالک کو، اپنے کمیشن کی اطلاع دیئے بغیر کمیشن پر خریدوفروخت کرتا ہے، تو اس کا یہ کمیشن(Commission) لینا، اور دوکاندار یا کسی فرد کا کمیشن دینا دونوں ناجائز ہیں (۱)،اور اگر کمیشن ایجنٹ آزاد ہے ، کسی کا ملازم نہیں ہے ، یا وہ شخص ملازم تو ہے لیکن ملازمت کے مقررہ اوقات کے علاوہ بھی کمیشن لے کر کام کرتا ہے ، تو پھر اس کی دو صورتیں ہیں: اول :…اگر اس کمیشن ایجنٹ نے کسی دوکاندار، ادارے ، یا کسی فردسے کمیشن طے نہیں کیا، تو ایسی صورت میں اس کمیشن ایجنٹ کا کمیشن طے کئے بغیر لینا دینا دونوں ناجائز ہیں ، ناجائز ہونے کی وجہ یہ ہے کہ اجارہ کے صحیح ہونے کی بنیاد ی شر ط یہ ہے کہ اجارہ میں اجرت کامتعین اور معلوم ہونا ضروری ہے، اور یہاں اجرت متعین نہیں ہے ، اس لئے اس کا بغیر اجرت طے کئے کمیشن لینا اور دینا دونوںجائز نہیں ۔ (۲) ------------------------------ الحجۃ علی ما قلنا : (۱) ما فی ’’ رد المحتار علی الدر المختار ‘‘: قال العلامۃ الحصکفي رحمہ اللہ: لا یجوز التصرف في مال غیرہ بلا إذنہ ولا ولایتہ۔ (۹/۲۹۱ ، کتاب الغصب، مطلب فیما یجوز من التصرف بمال الغیر بدون إذن صریح ، وکذا في درر الحکام : ۱/۹۶ ، المادۃ : ۹۶) ما فی ’’ درر الحکام شرح مجلۃ الأحکام ‘‘ : ’’ یلزم مراعاۃ الشرط بقدر الإمکان ‘‘ ۔ (۱/۸۴ ، المادۃ : ۸۳) (۲) ما فی ’’رد المحتار علی الدر المختار ‘‘ : وشرطہا کون الأجرۃ والمنفعۃ معلومتین، لأن جہالتہما تفضي إلی المنازعۃ ۔ (۹/۷، درر الحکام : ۱/۵۰۳ ، المادۃ : ۴۵۰)