محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
غیر مسلم کو شادی بیاہ کی دعوت دینا مسئلہ(۳۸۹): غیر مسلم کو مجلسِ نکاح کیلئے مسجد میں بلانا مناسب نہیں (۱)، البتہ شادی وغیرہ میں کھانے کی دعوت دے سکتے ہیں ۔ (۲)غیر مسلموں کی عبادت گاہوں کی تعمیر میں پیسہ دینا مسئلہ(۳۹۰): غیر مسلموں کے مذہبی کام مثلاً مندر کی تعمیر وغیرہ میں چندہ دینا جائز نہیں ہے، کیوں کہ غیر مسلموں کی عبادت گاہوں کی تعمیر یا پوجا پاٹ میں چندہ دینا صراحۃً کفرو شرک میں تعاون ہے اور تعاون فی الشرک گناہِ عظیم ہے ، لیکن اگر ایسی اضطراری حالت پیش آجائے کہ نہ دینے کی صورت میں فتنہ وفساد کا اندیشہ ہو، تو مانگنے والے کو یہ کہہ کر دے ،کہ میں تم کو اس رقم کا مالک بناتا ہوں ، اب تم جہاں چاہو خرچ کرو ، یہ اس لیے تاکہ کم از کم براہِ راست فعلِ شرک میں تعاون نہ ہو ۔ (۳) ------------------------------ الحجۃ علی ما قلنا: (۱) ما في’’ القرآن الکریم ‘‘: {یا أیہا الذین آمنوا إنما المشرکون نجس فلا یقربوا المسجد الحرام} ۔ (سورۃ التوبۃ : ۲۸) (۲) ما فی ’’ الفتاوی الہندیۃ ‘‘: ولا بأس بضیافۃ الذمي وإن لم یکن بینہما إلا معرفۃ ،کذا في الملتقط۔ وفي التفاریق: لا بأس بأن یضیف کافراً لقرابۃٍ أو حاجۃٍ ،کذا في التمرتاشي۔ (۵/۳۴۶ ، کتاب الکراہیۃ ، الباب الرابع عشر في أہل الذمۃ التي تعود إلیہم) الحجۃ علی ما قلنا: (۳) ما في ’’ القرآن الکریم ‘‘ : {ولا تعاونوا علی الإثم والعدوان} ۔ (المائدۃ : ۲) ما في ’’ أحکام القرآن للجصاص‘‘ : نہی عن معاونۃ غیرنا علی معاصي اللہ ۔ (۲/۳۸۱) ما في ’’ تفسیر المظہري ‘‘ : یعني لا تعاونوا علی ارتکاب المنہیات ولا علی الظلم لتشفی صدورکم بالانتقام ۔ (۳/ ۴۸)=