محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
کیونکہ وجوبِ زکوۃ کے لیے نصابِ کامل کا ہونا ضروری ہے، اور اگر ہر ایک کے حصہ میں بقدرِ نصاب آتی ہے تو زکوۃ واجب ہوگی ۔ (۱)فنڈز کی مختلف صورتیں اور ان پر زکوۃ کا حکم مسئلہ(۱۱۱): فنڈز (Funds) کی مختلف صورتیں ہیں اور ان کے احکام بھی مختلف ہیں: ۱-…گورنمنٹ پرائیوٹ فنڈ(G.P.F)، اس میں حکومت کی حیثیت مستاجر (اجرت پر رکھنے والا) اور ملازم کی حیثیت اجیر ( اجرت پر کام کرنے والا) کی ہوتی ہے، فنڈ کی رقم حکومت کے قبضہ میں ہونے کی وجہ سے ملازم کا اس پر قبضہ نہیں ہوتا، جس کی وجہ سے مِلک کا فقدان ہوتاہے،اس لیے اس فنڈ پر زکوۃ واجب نہیں ہوگی، ہاں اگر یہ فنڈ مل جائے اور بقدرِ نصاب ہو تو سال گزر نے پر زکوۃ واجب ہوگی(۲) ، گذشتہ سالوں کی زکوۃ واجب نہیں ہوگی۔ ------------------------------ (۱) ما في ’’ بدائع الصنائع ورد المحتار‘‘ : لما قال العلامۃ أبو بکر الکاساني: فأما إذا کانت مشترکۃ (بین اثنین) فقد اختلف فیہ، قال أصحابنا: إنہ یعتبر في حال الشرکۃ ما یعتبر في حال الانفراد، وہو کمال النصاب في حق کل واحد منہما، فإن کان نصیب کل واحد منہما یبلغ نصاباً تجب الزکوۃ، وإلا فلا ۔ (۲/۴۳۳ ،کتاب الزکاۃ ، فصل في نصاب الغنم، رد المحتار: ۳/۱۷۴، کتاب الزکاۃ) (ایضاح النوادر:۳۱۴) الحجۃ علی ما قلنا: (۲) ما في ’’ الہدایۃ ‘‘ : الزکاۃ واجبۃ علی الحر العاقل البالغ المسلم إذا ملک نصاباً ملکاً تاماً وحال علیہ الحول اہـ۔(۱/۱۶۵،کتاب الزکاۃ)=