محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
بلکہ ایسا کرنا قتل ِاولاد کے زمرے میں داخل ہے ۔ (۱)پوسٹ مارٹم کا شرعی حکم مسئلہ(۳۷۸): پوسٹ مارٹم میں میت کی بے حرمتی اور انسانیت کی توہین ہوتی ہے، لہذا شرعاً یہ ممنوع ہوگا، اگر قانونی طورپر پوسٹ مارٹم ضروری ہو تو بربنائے مجبوری اس کی گنجائش ہو سکتی ہے۔(۲) ------------------------------ =ما فی ’’ فقہ النوازل ‘‘: ونظراً إلی أن القول بتحدید النسل أو منع الحمل مصادم للفطرۃ الإنسانیۃ التي فطر اللہ الخلق علیہا وللشریعۃ الإسلامیۃ التي ارتضاہا الرب تعالی لعبادہ ۔ (۴/۱۶) وأیضاً : أما الدعوۃ إلی تحدید النسل أو منع الحمل بصفۃ عامۃ فلا تجوز شرعاً۔ (۴/۱۸) (۱) ما فی ’’ الکتاب ‘‘: قال اللہ تعالی:{ ولا تقتلوا أولادکم خشیۃ إملاق نحن نرزقہم وإیاکم إن قتلہم کان خِطأً کبیراً}۔ [الإسراء:۳۱] {ولا تقتلوا النفس التي حرم اللہ إلابالحق} ۔ (الإسراء : ۳۳) الحجۃ علی ما قلنا: (۲) ما فی ’’ الکتاب ‘‘: قال اللہ تعالی:{ ولقد کرمنا بني آدم وحملنٰہم في البر والبحر}۔ (سورۃ الإسراء :۷۰) ما فی ’’ المؤطا للإمام مالک‘‘: قال مالک : إنہ بلغہ أن عائشۃ زوج النبي صلی اللہ علیہ وسلم کانت تقول :’’ کسر عظم المسلم میتاً ککسرہ وہو حي‘‘۔ قال مالک : نعني في الإثم ۔ (ص : ۸۳ ، کتاب الجنائز ، باب ما جاء في الاختفاء النبش) ما فی ’’ أوجز المسالک إلی مؤطا مالک ‘‘: قال الباجي : ترید أن لہ من الحرمۃ في حال موتہ مثل مالہ منہا حال حیاتہ، وإن کسر عظامہ في حال موتہ یحرم کما یحرم کسرہا حال حیاتہ وقد أخرج أحمد وأبوداود وابن ماجۃ عن عائشۃ أن النبي صلی اللہ علیہ وسلم =