محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
تراویح سنانے پر اجرت لینا مسئلہ(۳۷۱): (۱) محض تراویح میں قرآن شریف سنانے پر اجرت لینا اور دینا جائز نہیں ہے ، اجرت دینے والے اور لینے والے دونوں گنہگار ہوں گے ، اور اجرت لینے والاقرآن سنانے کے ثواب سے محروم رہے گا ، اور اگر بلااجرت تراویح سنانے والا نہ ملے تو ’’ ألم تر کیف‘‘ سے تراویح پڑھیں ۔ (۲)… اگر کسی جگہ کا یہ رواج ہو کہ سنانے والے کو کچھ نہ دیا جاتا ہو، اور وہ محض ثواب کی نیت سے سناتا ہو ، یا صاف طور پر تصریح کردی جاتی ہو کہ یہاں سے کچھ نہیں دیا جائے گا ، اورسنانے والے کے ذہن میں بھی یہ بات نہ ہو کہ یہاں سے کچھ ملے گا ، اور کچھ نہ دینے کے باوجود بھی وہ آئندہ سنانے سے پہلو تہی نہیں کرے گا ، پھر اگر کوئی شخص از خودقرآن کریم سنانے والے کی کوئی خدمت کرے ،تو اس کو قبول کرنے میں کوئی مضائقہ نہیں ، مگرعام طور پر ایسا نہیں ہوتا۔(۱) ------------------------------ =في الاحتساب فلو امتنع یضع حفظ القرآن ۔ (۲/۳۱۸ ، کتاب الإجارات، فصل فساد الإجارۃ، المبسوط للسرخسي : ۱۶/۳۷، باب الإجارۃ الفاسدۃ ، نصب الرایۃ : ۴/۳۳۱ ، کتاب الإجارات ، باب الإجارۃ الفاسدۃ ، البحر الرائق : ۸/۳۴ ، کتاب الإجارۃ ، باب الإجارۃ الفاسدۃ) (فتاوی محمودیہ: ۱۷/۶۸؍۸۶) الحجۃ علی ما قلنا: (۱) ما فی ’’ الکتاب ‘‘ : لقولہ تعالی: { ولا تشتروا بآیاتي ثمناً قلیلاً} ۔ (البقرۃ : ۴۱) ما فی ’’ المصنف لإبن أبی شیبۃ ‘‘: عن زاذان قال: سمعتہ یقول : ’’ من قرأ القرآن یأکل بہ ، جاء یوم القیامۃ ووجہہ عظمٌ لیس علیہ لحم ‘‘۔ (۵/۲۳۸، رقم الحدیث:۷۸۲۴)=