محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
روزہ بکھری ہوئی انسانیت اورمنشتر اذہان کو مساوات ومواسات کا درس دیتاہے، اور یہی دین کا خلاصہ ہے(۱) ’’ الدین النصیحۃ ‘‘۔(دین خیر خواہی ہے)۔ (۲) روزہ کے ذریعہ انسان کے دل میں صلہ رحمی کا جذبہ پیدا ہوتاہے ،کیوں کہ مصیبت زدہ انسان ہی کسی کی پریشانی اور دکھ د ردکا صحیح اندازہ واحساس کر سکتاہے(۳)، ورنہ ؎ جو ہے بے درد وہ دردِ دلِ جاناں کیا جانےروزہ کے جسمانی وروحانی مقاصد:… مشہور ومعروف مفکرِ اسلام ’’علامہ ابو الحسن علی ندویؒ‘‘ فرماتے ہیں کہ: حیوانی طبیعت کے ہاتھ جب زندگی کی باگ ڈور آتی ہے تو وہ انسان کے حواس پر غالب آجاتی ہے، اور معدہ جو کہ انسانی زندگی کے لیے چکی کے کیل کی حیثیت رکھتاہے جس پر انسانی زندگی کا مدار ہے ، جب اس میں فساد آتاہے تو انسان کے ہوش وحواس ٹھکانے نہیں رہتے، جس کی بناء پر انسانی طبیعت عبادت میں نہیں لگتی، جب کہ عبادت میں دلجمعی اور توجہِ قلب الی اللہ( جو تمام عبادتوں کی جان ہے) ضروری ہے، اور یہ فسادِ طبیعت وفسادِ معدہ کے ساتھ حاصل نہیں ہوسکتی ۔(۴) ------------------------------ الحجۃ علی ما قلنا : (۱) ما في ’’ موسوعۃ الفقہ الإسلامي المعاصر ‘‘ : إن فریضۃ ا لصیام مدرسۃ للتربیۃ الإسلامیۃ تحقق أروع معاني المساواۃ والتکافل الاجتماعي، وتوقف الناس جمیعاً غنیہم وفقیرہم أمام شریعۃ اللہ سوائٌ ۔ (۱/۲۹۱) (۲) (صحیح البخاري :۱/۱۳) (۳) ’’ موسوعۃ الفقہ الإسلامي المعاصر ‘‘ : إنہ جوع مفروض لکي یتعلم الغني معنی الجوع، ولکي یحس بما یعاینہ الجائعون ۔ (۱/۲۹۱) (۴) ’’ موسوعۃ الفقہ الإسلامي المعاصر ‘‘ : یقول العلامۃ أبو الحسن علي الحسني الندوي (المفکر المعروف): ۔۔۔۔۔۔۔۔ إذا تغلبت الطبیعۃ الحیوانیۃ ، وملکت زمام الحیاۃ، =