محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
مثلی اشیا ء کا نمونہ دکھا کر بیع کرنا مسئلہ(۲۷۶): مثلی اشیاء یعنی ایسی چیزیں جن کا نمونہ (Sample) پیش کیا جاسکتا ہو اور نمونہ دیکھ کر تمام مال کا آسانی سے اندازہ کر لیا جاسکتا ہو ، جیسے گیہوں، چاول، دیگر غلے وغیرہ ،اور لوہا پیتل، اسٹیل، شیشہ ، تانبا اور دیگر دھات وغیرہ ،نیز موزہ ،جوتا، نکیل، تلوار، تیر اور دیگر ہتھیار، اسی طرح دورِحاضر کے مشنری کپڑے، ایسی چیزوں کی خریدو فروخت میں بائع کا صرف نمونہ دکھا کر اور مشتری کا صرف نمونہ دیکھ کر بیع کرنا صحیح اور درست ہے، اور مشتری کو خیارِ رویت بھی حاصل نہ ہوگا، ہاں عیب کی صورت میں خیارِ عیب حاصل ہوگا، لہذا اس طر ح کی بیع جائز ہے ۔(۱) ------------------------------ =وإنجاح بعض ، وہذا ہو معنی القمار بعینہ ، ولیست القرعۃ في القسمۃ کذلک ، لأن کل واحد یستوفي نصیبہ لا یحقق واحد منہم ۔ واللہ أعلم ۔ (۱/۳۹۹ ، باب تحریم المیسر) (کتاب الفتاوی:۵/۲۴۷) الحجۃ علی ما قلنا: (۱) ما في ’’ الہدایۃ وتبیین الحقائق ‘‘ : والاصل في ہذا أن رؤیۃ جمیع المبیع غیر مشروط لتعذرہ فیکتفی برؤیۃ ما یدل علی العلم بالمقصود ولو دخل في المبیع أشیاء فإن کان لا یتفاوت آحادہا کالمکیل والموزون ، وعلامتہ أن یعرض بالنموذج یکتفی برؤیۃ واحد منہا إلا إذا کان الباقي أردأ مما رأی فحینئذٍ یکون لہ الخیار ۔ (الہدایۃ : ۳/۳۶ ، تبیین الحقائق : ۴/۳۲۵) (ایضاح النوادر:ص/۲۴)