محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
ایک اہم وضاحت از: ابوحمزہ وستانوی ناظم تعلیمات ومعتمد ِجامعہ : اکل کواضلع نندر بار مہاراشٹر اللہ رب العزت نے کائنات وانسان کو پیدا کیا اور پیدا کرنے کے بعد دنیوی وانسانی نظام کو ویسے ہی اس کی حالت پر نہیں چھوڑدیا بلکہ اس کی نشوونما اور انتظام وانصرام کا اعلی بندو بست فرمایا تاکہ کائنات میں توازن وبرابری قائم رہ سکے، کیوں کہ اگر اللہ اپنی مخلوق کو اپنے سہارے کے بغیر چھوڑ دیتا تو پورا نظام در ہم برہم ہوجاتا ۔ انسان کی نظر میں دو چیزیں بڑی اہم ہیں: (۱) خود اس کی زندگی، (۲) کائنات، کائنات کو عالم کبیر اور انسان کے اندرون وبیرون کو عالمِ صغیر سے موسوم کیا جاتا ہے ، انسان اللہ کی دی ہوئی عقل سے اپنے مسائل کچھ نہ کچھ درجہ حل کرلیتا ہے، مگر کائنات جو عالمِ کبیر ہے ،وہ اس کے بس میں نہیں اس لئے کہ اس کی عقل محدود، اس کا علم ناقص، اس کی طبیعت کمزور، اور اس کی قدرت محدود، غرضیکہ وہ گرچہ دیگر مخلوقات کے مقابلہ میں اشرف ہے مگر اس کی تمام چیزیں محدود ہیں، اب ظاہر سی بات ہے کہ وہ اپنی محدود ملکات کے ذرریعہ کائنات کا نظام نہیں چلا سکتا تھا، کیوں کہ اتنے عظیم نظام کو چلانے کیلئے غیر محدود وملکات کی حامل ذات کی ضرورت ہے، اس لئے اللہ نے عالم کبیر کی تمام ذمہ داریاں اپنے ذمہ لے لی، البتہ انسان کو اپنے بارے میں محدود اختیارات دے رکھے ہیں، جس سے وہ اپنے بعض امور انجام دے سکتاہے، مگر یہ بھی محدود ہیں، کیوں کہ اس کی عقل کی رسائی