محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
املاک کا انشورنس جائز نہیں مسئلہ(۳۱۷): املاک کا انشورنس جائز نہیں لیکن آج کل گاڑی، دکان، کمپنی ، فرم، ایکسپورٹ، امپورٹ وغیرہ کا خریدنا بغیر انشورنس کے مشکل ہے، اور فسادات کی وجہ سے اموال کی ہلاکت بھی اکثر ہوتی رہتی ہے، لہذا ’’ الضرورات تبیح المحظورات ‘‘ کے تحت عارضی طور پر اس کی گنجائش نکل سکتی ہے نہ کہ دائمی طور پر ، لیکن اگر اس کے بغیر کام ہوسکتا ہو تو اس کی اجازت نہیں ہے، پھر اگر رقم پریمیم (قسطوں)سے زائد ملے تو اس کے بقدر اپنے پاس رکھے، اوراگر زائد واپس کرنا ممکن ہو تو واپس کردے ،ورنہ صدقہ کرنا لازم ہوگا ۔(۱) ------------------------------ الحجۃ علی ما قلنا: (۱) ما في ’’ رد المحتار ‘‘ :والحاصل أنہ إن علم أرباب الأموال وجب ردہ علیہم ، وإلا فإن علم عین الحرام لا یحل لہ ویتصدق بہ بنیۃ صاحبہ ۔ (رد المحتار : ۷/۳۰۱) ما في ’’ الأشباہ والنظائر لإبن نجیم ‘‘ : بضابطۃ فقہیۃ : ’’ الضرر یزال ‘‘ ۔ (۱/ ۳۰۵ ، قواعد الفقہ : ص۸۸) ما في ’’ الأشباہ والنظائر لإبن نجیم ‘‘ : ’’ الضرورات تبیح المحظورات ‘‘ ۔ (۱/ ۳۰۷) (قواعد الفقہ : ص ۸۹) (کتاب الفتاوی:۵/۳۵۹، فتاوی رحیمیہ:۹/۲۶۰، ایضاح النوادر:۱۴۸) ما في ’’ قواعد الفقہ ‘‘ : ’’ إذا تعارض مفسدتان روعي أعظمہما ضرراً بإرتکاب أخفہما ‘‘۔ (ص : ۵۶)