محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
بعض علماء نے یوں تعریف کی ہے’’ مالِ مخصوص کی مقدارِ مخصوص کا شخصِ مخصوص کو مالک بنا دینا محض بار ی تعالیٰ کی رضا جوئی کی خاطر‘‘زکوۃ کہلاتا ہے ۔( ۱)زکوٰۃ عبا دت ہے: اسلام میں نماز کے بعد سب سے اہم فریضہ زکوۃ ہے، قرآن میں بیسیوں جگہ صلوٰۃ کے ساتھ زکوٰۃ کا تذکرہ ہے، اور اس سلسلہ میں بکثرت احادیث وارد ہیں، (۲) ------------------------------ الحجۃ علی ما قلنا: (۱) ما في ’’ التنویر مع الدر والرد ‘‘ : ہي تملیک جزء مال عینہ الشارع من مسلم فقیر…مع قطع المنفعۃ عن الملک من کل وجہ للہ تعالی۔’’ تنویر‘‘ ۔ (رد المحتار : ۳/۱۷۰۔۱۷۳ ، الفتاوی الہندیۃ :۱/۱۷۰ ، البحرالرائق : ۲/۳۵۲ ، تبیین الحقائق : ۲/۳ ، النہرالفائق : ۱/۴۱۱) (۲) ما في ’’ القرآن الکریم ‘‘ : قال اللہ تعالیٰ:{وأقیموا الصلوۃ و اٰتوا الزکوۃ}۔ (سورۃ البقرۃ :۴۳) {والذین ہم للزکوۃ فاعلون}۔(سورۃ المؤمنون :۴)۔{خذ من أموالہم صدقۃ تطہرہم وتزکیہم بہا}۔ (سورۃالتوبۃ : ۱۰۳) ما في ’’ الصحیح البخاري ‘‘ : وقال ابن عباس: حدثني أبوسفیان فذکر حدیث النبي صلی اللہ علیہ وسلم فقال:’’یأمرنا بالصلوۃ والزکوۃ والصلۃ والعفاف‘‘۔ (۱/۱۸۷) ما في ’’ مشکاۃ المصابیح ‘‘ : عن أنس أن أبابکر کتب لہ ہذا الکتاب لما وجہہ إلی البحرین:’’ بسم اللہ الرحمن الرحیم، ہذہ فریضۃ الصدقۃ التي فرض رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم علی المسلمین، والتي أمر اللہ بہا رسولہ، فمن سئلہا من المسلمین فلیعطہا، ومن سئل فوقہا فلا یعط ۔ (ص : ۱۵۸) وما فیہ أیضاً : ’’ إن اللہ قد فرض علیہم صدقۃ تؤخذ من أغنیائہم فترد علی فقرائہم‘‘۔ ما في ’’ اللمعات علی ہامش المشکاۃ ‘‘ : والصحیح أن وجوب الأصل في شرعیۃ الزکوۃ والصدقۃ مراعاۃ الفقراء ومواساتہم ۔’’ لمعات‘‘۔ (مشکاۃ المصابیح : ص۱۵۵)=