محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
معتکف کورٹ میں جائے تواعتکاف فاسد ہوگا یا نہیں؟ مسئلہ(۲۳۶): اگر معتکف کو پولس یا اور کوئی شخص کسی مقدمہ میں جبراً پکڑ کر ـلے جائے اور دو تین گھنٹہ کے بعد چھوڑ دے ،یا معتکف کو پیشی کیلئے یا اداء شہادت کیلئے کورٹ جانا پڑے ، توان تمام صورتوں میں اعتکاف فاسد ہوجائیگا، اور اس پر ایک دن کے اعتکاف کی قضاء لازم ہوگی ۔(۱) ------------------------------ الحجۃ علی ما قلنا: (۱) ما في ’’ الموسوعۃ الفقہیۃ ‘‘ : اتفق الفقہاء علی أن الخروج بسبب الإکراہ لحکومۃ لا یفسد الاعتکاف قبل تمام الاعتکاف ، إلا أن الحنفیۃ أطلقوا القول بأن الإکراہ لا یفسد الاعتکاف إذا دخل المعتکف مسجداً آخر من ساعتہ ، وہذا استحباب منہم ، أما إذا لم یدخل مسجداً آخر ، فیبقي الحکم علی أصل القیاس وہو البطلان ۔ (۵/۲۲۳ ، الخروج حالۃ الإکراہ) وما فیہ أیضاً : ذہب الحنفیۃ والمالکیۃ إلی أن الخروج لأجل الشہادۃ مفسد للاعتکاف ۔ (۵/۲۲۳ ، الخروج لأداء الشہادۃ) ما في ’’ النہر الفائق ‘‘ : إن الخروج عامداً أو ناسیاً أو مکرہاً بأن أخرجہ السلطان أو الغریم أو خروج للبول ، فحبسہ الغریم ساعۃ أو لعذر المرض مفسد عند الإمام۔ (۲/۴۶ ، کتاب الصوم ، باب الاعتکاف) ما في ’’ تبیین الحقائق ‘‘: قولہ : (أو لأداء الشہادۃ) أي وإن تعین علیہ ، کل ذلک مفسد ۔ (۲/۲۲۸ ، باب الاعتکاف ، البحر الرائق :۲/۵۲۹ ، کتاب الصوم ، باب الاعتکاف) ما في ’’ رد المحتار‘‘ : أما علی قول غیرہ فیقضی الیوم الذي أفسدہ لاستقلال کل یوم بنفسہ ۔۔۔۔۔۔۔ والحاصل : أن الوجہ یقتضي لزوم کل یوم شرع فیما عندہما بناء علی لزوم صومہ ، بخلاف الباقي لأن کل یوم بمنزلۃ شفع من النافلۃ الرباعیۃ وإن کان المسنون ہو الاعتکاف العشر بتمامہ ۔ (۳/۳۸۴ ۔ ۳۸۷ ، کتاب الصوم ، باب الاعتکاف) (فتاوی محمودیہ :۱۰/۲۸۰)