محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
سونے اور چاندی کے زیورات کا حکم شرعی مسئلہ(۴۴۳): عورتوں کیلئے سونے چاندی کا استعمال جائز ہے، کیوں کہ عورتوں کیلئے سونے چاندی کے استعمال میں صریح اور صحیح احادیث موجود ہیں، (۱) تاہم اگر ان زیورات کا استعمال فخر وتکبر اور زینت کی عام نمائش کا سبب بنے، اور عدمِ ادائے زکوٰۃ کا اندیشہ ہو توأحوط اور أولی یہ ہے کہ ان زیورات کو استعمال نہ کرے ۔ (۲) ------------------------------ الحجۃ علی ما قلنا: (۱) ما فی ’’ الحدیث ‘‘: عن سعید بن أبی ہند أن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قال: أحل الذہب والحریر لإناث أمتی، وحرم علی ذکورہا ۔(السنن النسائی:۲/۲۴۲) عن ابی موسی الأشعریؓ أن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قال: حرم لباس الحریر والذہب علی ذکور أمتی وأحل لإناثہم ۔ (السنن الترمذ:۱/۳۰۲) (۲) ما فی ’’ الحدیث ‘‘: وعن أخت حذیفۃ رضي اللہ عنہا أن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قال : ’’ یا معشر النساء! أما لکن في الفضۃ ما تحلین بہ؟ أما انہ لیس منکن امرأۃ تحلی ذہباً تظہرہ إلا عذبت بہ ‘‘ ۔ عن أسماء بن یزیدؓ أن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قال: أیما إمرأۃٍ تقلدت قلادۃً من ذہب قلدت فی عنقہا مثلہ من النار یوم القیامۃ، وأیما إمرأۃٍ جعلت فی أذنہا خرصاً من ذہب جعل فی أذنہا مثلہ من النار یوم القیامۃ ۔ (السنن لأبی داود : ۲/۵۸۱ ، باب الخاتم) ما فی ’’ بذل المجہود ‘‘: قال ابن ارسلان: ہذا الحدیث الذی ورد فیہ الوعید علی تحل النساء بالذہب یحتمل وجوہاً من التأویل؛ أحدہا: انہ منسوخ کما قال ابن عبد البر، والثانی: أنہ فی حق من تزینت بہ، وتبرجت، وأظہرتہ، والثالث: أن ہذا فی حق من لا تؤدی زکاتہ دون من أدتہ، والرابع: أنہ إنما منع منہ فی حدیث الأسورۃ والفتخات لما رأی من غلظۃ ، فإنہ مظنۃ الفخر والخیلاء ۔ (۱۲/۲۶۴، باب الخاتم) (فتاوی بینات:۴/۴۰۸)