محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
ضروری ہوگا ، او ریہ صورت تحریر وکتابت کے ذریعہ بیع (بیچنے)کی ہوگی،اوربیع بصورتِ تحریرو کتابت درست وجائز ہے ۔(۱)انٹرنیٹ کے ذریعہ عقدِ نکاح کا حکمِ شرعی مسئلہ(۴۲۰): عقدِ نکاح بمقا بلۂ عقدِبیع نازک ہے ،اس میں عبادت کا بھی پہلو ہے،اوردو گواہ بھی شرط ہے، اس لئے براہِ راست انٹرنیٹ،ویڈ یوکانفرنسنگ اور فون پرنکاح کا ایجاب وقبول شرعاً معتبر نہیں ہوگا،ہاں اگر ان ذرائع ابلاغ پر کسی کو نکاح کا وکیل بنایا جائے ،اوروہ دوگواہوں کے سامنے اپنے مؤکل کی طرف سے ایجاب وقبول کرلے تونکاح درست ہوگا، بشرطیکہ گواہ مؤکل غا ئب کو جانتے ہوں ،یا بوقتِ ایجاب وقبول اس کا نام مع ولدیت لیا گیا ہو ۔(۲) ------------------------------ الحجۃ علی ما قلنا: (۱) ما فی ’’ درر الحکام شرح مجلۃ الأحکام ‘‘: بقاعدۃ فقہیۃ :’’ الکتاب کالخطاب‘‘۔ (۱/۶۹ ، ’’ المادۃ : ۶۹ ‘‘ ، قواعد الفقہ : ص ۹۹ ، رقم القاعدۃ : ۲۱۹) ما فی ’’ فتح القدیر ‘‘: ’’ فلما بلغہ الکتاب وفہم ما فیہ قال: قبلت في المجلس انعقد ‘‘ ۔ (۶/۲۳۶، الفتاویٰ الہندیۃ : ۳/۹ ، الباب الثاني فیما یرجع إلی انعقاد البیع وفي حکم المقبوض علی سوم الشراء وغیرہ) الحجۃ علی ما قلنا: (۲) ما فی ’’ خلاصۃ الفتاوی ‘‘ : ’’ امرأۃ وکلت رجلا بأن یزوجہا من نفسہ، فقال الوکیل: اشہدوا اني قد تزوجت فلانۃ من نفسي إن لم یعرف الشہود فلانۃ لا یجوز النکاح ما لم یذکر اسمہا واسم أبیہا وجدہا ‘‘ ۔ (۲/۱۵ ، کتاب النکاح، الفصل السادس في الشہود) ما فی ’’ نصب الرأیۃ تخریج أحادیث الھدایۃ ‘‘ : ’’ رُوي أنہ علیہ السلام وکل بالتزوج عمر بن أبي سلمۃؓ ‘‘ ۔ (۴/۱۹۲ ، کتاب الوکالۃ)