محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
روزہ کی حالت میں دھاگا بانٹنا مسئلہ(۱۷۲): اگر کوئی شخص روزہ کی حالت میں رنگین دھاگہ منھ میں پکڑ کر بانٹے جس کی وجہ سے رنگ کا اثر تھوک میں آجائے اور وہ اس تھوک کو نگل لے تو اس کا روزہ ٹوٹ جائیگا صرف قضاء لازم ہے کفارہ نہیں ۔(۱) ------------------------------ الحجۃ علی ما قلنا: (۱) ما في ’’ السنن الکبری للبیہقي ‘‘ : قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم : ’’ الفطر مما دخل ولیس مما خرج ‘‘ ۔ (۴/۲۶۱ ، باب الإفطار بالطعام وبغیر الطعام) ما في ’’ رد المحتار ‘‘ : (أو ذاق شیئاً بفمہ) وإن کرہ (لم یفطر) ۔۔۔۔۔۔۔ وکذا لو فتل الخیط ببزاقہ مراراً وإن بقي فیہ عقد البزاق إلا أن یکون مصبوغاً وظہر لونہ في ریقہ وابتلعہ ذاکراً ، ونظمہ ابن الشحنۃ فقال : مکرر بل الخیط بالریق فاتلاً بادخالہ في فیہ لا یتضرر وعن بعضم : أن یبلغ الریق بعد ذا یضر کصبغ لونہ فیہ یظہر قولہ : (وکذا لو فتل الخیط ببزاقہ مراراً الخ) ۔۔۔۔۔۔۔۔ وذکر الزندویستي إذا فتل السلکۃ وبلہا بریقہا ثم أمرہا ثانیاً في فیہ ثم ابتلع ذلک البزاق فسد صومہ۔ اھـ۔ (۳/۳۳۳؍۳۳۴ ، کتاب الصوم ، مطلب في حکم الاستمناء بالکف) ما في ’’ البحر الرائق ‘‘ : وفي الفتاوی الظہیریۃ : صائم عمل الإبریسم فأخذ الإبریسم في فیہ فخرجت خضرۃ الصبغ أو صفرتہ أو حمرتہ واختلطت بالریق فاخضر الریق أو أصفر أو أحمر فابتلعہ وہو ذاکر صومہ فسد صومہ ۔ (۲/۴۹۰، کتاب الصوم ، باب فی ما یفسد وما لا یفسد ، وکذا في الفتاوی الہندیۃ : ۱/۲۰۲ ، الباب الرابع فیما یفسد وما لا یفسد ، النوع الأول ما یوجب القضاء دون الکفارۃ، وکذا في فتاوی قاضیخان علی ہامش الہندیۃ: ۱/۲۱۲ ، الفصل السادس فیما یفسد الصوم)=