محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
مسائلِ نکاح منگنی کے موقع پر لڑکے والوں کا مٹھائی لانا مسئلہ(۲۳۷): نکاح سے قبل منگنی کے موقع پر لڑکے والے ، لڑکی والوں کے یہاں جو مٹھائی وغیرہ لے کر آتے ہیں اگر یہ بطورِ شرط اور مجبور ہو کر دیناہو تاہو تویہ رشوت ہے ، جو کہ ناجائز و حرام ہے ، اور اگر بطورِ شرط اور مجبور ہوکر نہیں دیتے بلکہ بطیبِ خاطر ہی دیتے ہیں، لیکن رسم ورواج کی بناء پر دیتے ہیں توبھی ناجائز ہے،کیونکہ قاعدہ ہے: ’’ المعروف کالمشروط‘‘ معروف مشروط کی طرح ہے، ہاں اگر کہیں عرف نہ ہو اور نہ ہی رسم ورواج ہو، بلکہ بلاطلب ، بلاشرط، بلا رسم ورواج کی پابندی کے بطیبِ خاطر دیتے ہیں تو یہ ہدیہ ہوگا، اور اس کا لینا جائز اور درست ہو گا ۔(۱) ------------------------------ الحجۃ علی ما قلنا: (۱) ما فی ’’ مشکوٰۃ المصابیح ‘‘: عن أبي مرۃ الرقاشي عن عمہ قال: قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: ألا لا تظلموا، ألا لایحل مال امرئٍ إلا بطیب نفس منہ۔ رواہ البیہقي في شعب الإیمان، والدارقطني في المجتبیٰ ۔(ص:۲۵۵، باب الغصب والعاریۃ، الفصل الثانی) ما فی ’’ مجموعۃ الفتاوی مترجم للشیخ العلامۃ عبد الحی اللکنوی ‘‘: قال في الوسیلۃ الأحمدیۃ شرح الطریقۃ المحمدیۃ: ولعن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم الراشي والمرتشي، ومن الرشوۃ ما أخذہ ولي المرأۃ قبل النکاح، إذا کان بالسؤال أو کان إعطاء الزوج بناء ً علی عدم رضائہ علی تقریر عدمہ، أما إذا کان بلا سؤال ولا عن عدم رضائہ فیکون ہدیۃ ۔ (۲/۲۳۰، استفتاء نمبر : ۷۲) (بحوالہ فتاوی محمودیہ:۱۱/۱۸۷)=