محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
ملازم کا جیون بیمہ(Life insurance)کروانا مسئلہ(۳۱۴): ملازم پر اگر جیون بیمہ کے لیے رقم جمع کروانے کا کوئی قانون نہیں اور وہ بذاتِ خود کرواتا ہے تو یہ حرام ہوگا ۔(۱) ------------------------------ الحجۃ علی ما قلنا: (۱) ما في ’’ القرآن الکریم ‘‘ : لقولہ تعالی :{ یا أیہا الذین آمنوا اتقوا اللہ وذروا ما بقي من الربوا إن کنتم مؤمنین} ۔ [البقرۃ : ۲۷۸] … وقولہ تعالی :{ یا أیہا الذین آمنوا لا تأکلوا الربوا أضعافاً مضاعفۃً} ۔ (آل عمران : ۱۳۰) ما في ’’ السنن الکبری للبیہقي ‘‘ : عن علي أمیر المؤمنین مرفوعاً : ’’ کل قرض جر منفعۃ فہو رباً ‘‘ ۔ (۵/۵۷۱) ما في ’’ إعلاء السنن ‘‘ : قول عطاء : (کانوا یکرہون) یرید الصحابۃ رضي اللہ عنہم ۔ (۱۴/۵۶۶؍۵۶۷) ما في ’’ فقہ النوازل ‘‘ :وبعد الدراسۃ الوافیۃ وتداول الرأي في ذلک قرر المجلس بالأکثریۃ تحریم التأمین بجمیع أنواعہ سواء کان علی النفس أو البضائع التجاریۃ أو غیر ذلک من الأموال ۔ (۳/۲۷۵، مکتبہ دار ابن جوزیہ) ما في ’’ بدائع الصنائع ‘‘ : وأما الذي یرجع إلی نفس القرض، فہو أن لا یکون فیہ جر منفعۃ ، فإن کان لم یجز ، نحو ما إذا أقرضہ دراہم غلۃ ؛ علی أن یرد علیہ صحاحاً ، أو أقرضہ وشرط شرطاً لہ فیہ منفعۃً ؛ لما روي عن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم أنہ نہی عن قرض جر نفعاً ؛ ولأن الزیادۃ المشروطۃ تشبہ الربا؛ لأنہا فضل لا یقابلہ عوض ، والتحرز عن حقیقۃ الربا وعن شبہۃ الربا واجب ۔(بدائع الصنائع :۱۰/۵۹۷، ۵۹۸، کتاب القرض ، فصل في الشرائط) (کتاب الفتاوی :۵/۳۵۸، ایضاح النوادر : ۱۵۴)