محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
اجیر ملازمت کے اوقات میں فرائض و واجبات ادا کرے گا مسئلہ(۳۴۶) : فقہاء کرام رحمہم اللہ نے اس بات کی صراحت کی ہے ،کہ اجیر کیلئے ضروری ہے کہ وہ ملازمت کے اوقات میں فرائض ، واجبات، سنن مؤکدہ، جیسے پانچوں نمازوں وغیرہ کے لئے وقت نکالے، اور اس کا التزام کرے ، اوران فرائض کی انجام دہی میں جو وقت صرف ہو ،موجر کے لئے جائز نہیں کہ اس وقت کی اجرت کم کرے،کیوں کہ یہ چیزیں ملازمت کے اوقات میں خود بخود مستثنیٰ ہوں گی ، جیسے کھانے پینے کے اوقات مستثنیٰ ہوتے ہیں، اس لئے کہ شریعتِ اسلام کا مزاج یہ ہے کہ دین بہر حال مقدم ہوگا ، اس میں کسی طرح کی کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی ۔ (۱)اوور ٹائم یعنی اضافی کام کی اجرت مسئلہ(۳۴۷): اوورٹائم (Over time)یعنی اضافی کام کی اضافی اجرت عاقدین کے طے کرنے کی صورت میں ادا کرنا لازم ہوگا ۔(۲) ------------------------------ الحجۃ علی ما قلنا: (۱) ما فی ’’ فتاوی عبد الحی ‘‘ : لو استأجر یوماً کان للأجیر أن یعمل کل الیوم ولا یشتغل بشيء سوی الصلاۃ المکتوبۃ ۔ انتہی ۔ (سراج منیر) إذا استأجر رجلاً یوماً بعمل کذا فعلیہ أن یعمل ذلک العمل إلی تمام المدۃ ولا یشتغل بشيء آخر سوی المکتوبۃ انتہی۔ (نصاب الاحتساب) وقد قال بعض مشائخنا: لہ أن یؤدي السنۃ أیضاً وأجمعوا علی أنہ لایؤدي ’’ فتاوی سمرقند ‘‘ ۔ (۱/۳۰۸ ، کتاب الإجارۃ) (اسلام کا قانون اجارہ: ۱۵۲) الحجۃ علی ما قلنا: (۲) ما في’’ عمدۃ القاری شرح صحیح البخاری‘‘: قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: ’’ إخوانکم خولکم جعلہم اللہ تحت أیدیکم فمن کان أخوہ تحت یدہ فلیطعمہ مما یأکل ولیلبسہ مما یلبسہ ولا تکلفوہم ما یغلبہم فإن کلفتموہم فأعینوہم ‘‘ ۔ (۱/۳۲۴ ، کتاب الإیمان ، باب المعاصي من أمر الجاہلیۃ) (اسلام کا قانون اجارہ : ۲۵۲)