محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
افطار کا مدار جنتری یا کارڈ پر نہیں،غروب پر ہے مسئلہ(۲۲۱): افطار کا مدار غروبِ آفتاب پر ہے جنتری پر نہیں ، جنتری غروب کے تابع ہوتی ہے ، اس میں غلطی کا امکان بھی ہے ، البتہ جو جنتری طلوع وغروب کا وقت بتانے میں تجربہ سے صحیح ثابت ہوچکی ہو، تو صحیح گھڑی سے اس کے وقتِ افطار کے مطابق افطار کرنا جائز ہوگا۔(۱) ------------------------------ الحجۃ علی ما قلنا: (۱) ما في ’’ الکتاب ‘‘ : {أتموا الصیام إلی اللیل} ۔ (سورۃ البقرۃ: ۱۸۷) ما في ’’ السنن الترمذي ‘‘ : عن عمر بن الخطاب رضي اللہ عنہ قال : قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم : ’’ إذا أقبل اللیل وأدبر النہار وغابت الشمس فقد أفطرت ‘‘ ۔ (۱/۱۵۰، کتاب الصوم ، باب ما جاء إذا أقبل اللیل ۔ رقم الحدیث :۶۹۸) ما في ’’ المبسوط للسرخسي ‘‘ : الصوم في الشریعۃ عبارۃ عن إمساک مخصوص ، وہو الکف عن قضاء الشہوتین ، شہوۃ البطن وشہوۃ الفرج ، من شخص مخصوص وہو أن یکون مسلماً طاہراً من الحیض والنفاس في وقت مخصوص وہو ما بعد طلوع الفجر إلی وقت غروب الشمس بصفۃ مخصوص وہو أن یکون علی قصد التقرب۔ (۳/۵۶، کتاب الصوم ، الفقہ الحنفي وأدلتہ : ۱/۳۵۸ ، کتاب الصوم ، رد المحتار علی الدر المختار : ۳/۲۹۶ ، البحر الرائق :۲/۴۵۲ ، کتاب الصوم) ما في ’’ رد المحتار ‘‘ : قلت : ومقتضی قولہ : لا بأس بالفطر بقول عدل صدقہ إنہ لا یجوز إذا لم یصدقہ ولا بقول المستور مطلقاً ، وبالأولی سماع الطبل أو المدفع الحادث في زماننا لاحتمال کونہ لغیرہ ولأن الغالب کون الضارب غیر عدل فلا بد حینئذ من التحري فیجوز لأن ظاہر مذہب أصحابنا جواز الإفطار بالتحري کما نقلہ في المعراج عن شمس الأئمۃ السرخسي ، لأن التحري یفید غلبۃ الظن وہي کالیقین ۔ (۳/۳۴۲ ، کتاب الصوم ، مطلب في جواز الإفطار بالتحري)=