محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
ختمِ قرآن پر مٹھائی تقسیم کرنا مسئلہ(۲۵): تراویح میں ختمِ قرآن پر مٹھائی تقسیم کرنا بہت سی خرابیوں کو مستلزم ہے ، مثلاً: ۱؍…اس کو مستقل ثواب سمجھ کر کیا جاتا ہے، اس لئے یہ دین میں بدعت پیدا کرنا ہے ۔ (۱) ۲؍… مٹھائی تقسیم کرنے کا اس طرح التزام کیا جاتاہے کہ اس رسم کو کسی بھی حال میں ترک نہیں کیا جاتااور التزام(ضروری سمجھنا) سے مستحب کام بھی مکروہ اورواجب الترک ہوجاتاہے ۔ (۲) ۳؍… اس مٹھائی کے لئے چند خاص لوگوں سے چندہ بھی لیا جاتا ہے، تو اس صورت میں چندہ دینے واـلے کی رضا متیقن نہیں ہوتی ہے، بلکہ ظنِ غالب یہ ہے کہ مروت اور غلبۂ حیا کی وجہ سے رقم دی گئی ہو ،لہذا اس رقم سے خریدی گئی مٹھائی حلال نہ ہوگی ۔(۳) ۴؍…لیکن اگر کوئی اظہارِ مسرت وتشکر کی بنا پر اپنی طرف سے مٹھائی تقسیم کردے تو کوئی حرج نہیں ہے ۔(۴) ------------------------------ الحجۃ علی ما قلنا: (۱) ما في’’ الحدیث النبوي ‘‘: قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم :’’ من أحدث في أمرنا ہذا ما لیس فیہ فہو رد ‘‘ ۔ (صحیح البخاری : ص۴۷۷ ، کتاب الصلح ، باب قول اللہ تعالی) (۲) ما في ’’ فتح الباري ‘‘ : قال ابن المنیر : إن المندوبات قد تنقلب مکروہات إذا رفعت عن رتبتہا ، التیامن مستحب في کل شيء أي من أمور العبادۃ ، لکن لما خشي ابن مسعود أن یعتقدوا وجوبہ أشار إلی کراہتہ ۔ (۲/ ۴۳۷)=