محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
بینک کی جانب سے بانڈ کے نام پر زائد رقم لینا مسئلہ(۳۰۴) : بعض اوقات حکومت عوام سے قرض لیتی ہے، اور اس کی توثیق کے لیے مقرِض کو ایک تحریر دی جاتی ہے، جسے بونڈ کہا جاتا ہے ، جب مقرِض اپنا قرض واپس لیتا ہے توحکومت اسے انعام کے نام سے کچھ زائد رقم دیتی ہے، یہ بھی سود ہی ہے،گرچہ اس صورت میں حکومت کی جانب سے اس کی صراحت نہیں ہوتی ،کہ ہم آپ کو اس قرض پرکچھ نفع دیں گے، لیکن اس پر عمل ضرورہوتاہے، لہذا ’’ المعروف کالمشروط‘‘ کے تحت داخل ہوکر اس کی حرمت ثابت ہوگی ۔(۱) ------------------------------ =ما في ’’ الکتاب‘‘ : لقولہ تعالی :{یا أیہا الذین آمنوا إنما الخمر والمیسر والأنصاب والأزلام رجس من عمل الشیطان فاجتنبوہ لعلکم تفلحون} ۔ (سورۃ المائدۃ : ۹۰) ما فی ’’ الحدیث‘‘: عن عبداللہ بن عمرو قال : قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم : ’’ إن اللہ حرم علی أمتي الخمر والمیسر ‘‘ ۔ (المسند لأحمد : ۶/۱۱۷؍۱۱۸، رقم الحدیث : ۶۵۴۷ ، المکتبۃ دار الحدیث قاہرۃ ، السنن لأبي داود : ۲/۵۱۹ ، باب ما جاء فی السکر) ما فی ’’ أحکام القرآن للجصاص‘‘: وأما المیسر فقد روي عن علي أنہ قال:’’ الشطرنج من المیسر، وقال عثمان وجماعۃ من الصحابۃ والتابعین : النرد ، وقال قوم من أہل العلم القمار کلہ من المیسر ‘‘ ۔ (۲/۵۸۲) نوٹ : ’’ النرد ‘‘کھجور کے پتوں سے بناہوا تھیلا، جس کا نچلا حصہ چوڑا ہوتا ہے ، ایک قسم کا کھیل جس کو ارد شیربن بابک شاہِ ایران نے ایجاد کیا تھا ۔ الحجۃ علی ما قلنا : (۱) ما فی ’’ الکتاب ‘‘ : لقولہ تعالی:{یا أیہا الذین آمنوا لا تأکلوا الربوا أضعافاً مضاعفۃ، واتقوا اللہ لعلکم تفلحون}۔[آل عمران:۱۳۰]…{أحل اللہ البیع وحرم الربوا}۔ [سورۃ البقرۃ : ۲۷۵] …{یا أیہا الذین آمنوا اتقوا اللہ وذروا ما بقي من الربوا إن کنتم مؤمنین، فإن لم تفعلوا فأذنوا بحرب من اللہ ورسولہ} ۔ [سورۃ البقرۃ : ۲۷۵]=