محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
علامہ سرخسی رحمہ اللہ نے اپنی کتاب ’’المبسوط ‘‘میں ذکر فرمایا ہے کہ:’’ غرر اس معاملہ کو کہتے ہیں جس کا انجام پوشیدہ ہو‘‘ ۔ (۱)قرض کی ادائیگی قرض ہی کے مثل ہوگی مسئلہ(۳۰۰): اگر کسی شخص نے کسی سے ہزار روپئے قرض لیے اور بوقتِ ادائیگیٔ قرض ان ہزار روپئے کی مالیت کم ہوگئی تب بھی اس پرہزار روپئے ہی لازم ہونگے۔مثلاً حامد نے محمود کو انڈین ایک ہزار روپئے قرض دئے اس وقت انڈین روپئے کی مالیت زیادہ تھی، مثلاً: انڈین پینتالیس(45) روپئے میں ایک امریکی ڈالر ملا کرتا تھا اوراب دس سال کے بعد محمود قرض ادا کرنا چاہتا ہے اس وقت انڈین روپئے کی مالیت اتنی کم ہوگئی کہ نوے( 90) روپئے میں ایک امریکی ڈالر مل رہا ہے، تو محمود پر ایک ہزار روپئے ہی لازم ہونگے نہ کہ دو ہزار روپئے، کیونکہ اس پر مثلیت ہی واجب ہے اور وہ ایک ہزار روپئے ہیں ۔(۲) ------------------------------ (۱) ما في ’’ المبسوط للسرخسي ‘‘ : الغرر : ما یکون مستور العاقبۃ ۔ (۱۲/۱۹۴ ، کتاب البیوع ، دارالمعرفۃ بیروت ، کتاب التعریفات للجرجانی : ص۱۶۴) الحجۃ علی ما قلنا: (۲) ما في ’’ السنن الترمذي ‘‘ : عن سعید بن جبیر عن ابن عمر قال : ’’ کنت أبیع الإبل بالنقیع ، فأبیع بالدنانیر وآخذ الدراہم وأبیع بالدراہم وآخذ الدنانیر ، وآخذ ہذہ من ہذہ وأعطي ہذہ من ہذہ فأتیت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وہو في بیت حفصۃ فقلت : یا رسول اللہ رویدک أسئلک إني أبیع الإبل بالنقیع بالدنانیر وآخذ الدراہم وأبیع بالدراہم وآخذ الدنانیر وآخذ ہذہ من ہذہ وأعطي ہذہ من ہذہ ۔ فقال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم : لا بأس أن تأخذہا بسعر یومہا ما لم تفترقا وبینکما شیء ‘‘ ۔ (۱/۲۲۵، السنن لابن ماجۃ: ص۱۶۴، السنن للنسائی: ۲/۱۹۵، إعلاء السنن:۱۴/۲۹۰، السنن لأبی داود : ۲/۴۷۶)=