محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
سیرت النبی کے جلسے جلوس کرنا مسئلہ(۲۹) : سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم کے عنوان پر جلسے جلوس کرنا شرعاً جائزہے، کیوں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت وحالات پر مسلمانوں کو مطلع کرنا، جس کے ذریعہ زندگی مطابقِ سنت ہو اور دین کی پابندی کا شوق پیدا ہو، اسلام کا ایک اہم ترین فریضہ وموجبِ اجرو ثواب ہے، بشرطیکہ اس میں التزام ما لایلزم اور کوئی عمل خلافِ شرع نہ ہو ، مثلاً زمان و مکان کی تخصیص کرنا (۱)، اور یہ خیال رکھنا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم محفل میں تشریف لاتے ہیں،اس لیے آپ کی تعظیم میں قیام کرنا وغیرہ، کیوں کہ یہ بدعت اور نصِ صریح کے خلاف ہے ۔ (۲) ------------------------------ الحجۃ علی ما قلنا: (۱) ما في ’’ الصحیح لمسلم ‘‘ : عن أبي ہریرۃ رضي اللہ عنہ قال : ’’ لا تختصوا لیلۃ الجمعۃ من اللیالي ولا تختصوا یوم الجمعۃ بصیام من بین الأیام إلا أن یکون في صوم یصوم أحدکم ‘‘۔(۱/ ۳۶۱ ،کتاب الصیام ،کراہیۃ انفراد یوم الجمعۃ) ما في ’’ البحر الرائق ‘‘ : وعرفہا الشمني : بأنہا ما أحدث علی خلاف الحق الملتقی عن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم من علم أو عمل أو حال بنوع شبہۃ واستحسان وجعل دیناً قویماً وصراطاً مستقیماً ۔ (۱/ ۶۱۱،کتاب الصلوۃ ، باب الإمامۃ ،کذا في رد المحتار علی الدر المختار: ۳/ ۳۵۲،کتاب الصلوۃ) ما في ’’ روح المعاني ‘‘ : وقال صاحب جامع الأصول : الابتداع من المخلوقین إن کان في خلاف ما أمرا للہ تعالی بہ ورسولہ فہو في حیز الذم والإنکار ، وإن کان واقعاً تحت عموم ما ندب اللہ تعالی إلیہ وحض علیہ أو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ، فہو في حیز المدح وإن لم یکن مثالہ موجوداً کنوع من الجود والسخاء ۔ (۵/ ۲۹۵، مکتبہ زکریا دیوبند) (۲) ما في ’’ الکتاب ‘‘ : {قل لا یعلم من في السموات والأرض الغیب إلا اللہ}۔ (النحل : ۶۵)=