محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
فرض کیا، پھر اس کے بعد زکوۃ، پھر زکوۃ کے بعد روزہ۔ چونکہ روزہ کی تکلیف نفس پر شاق اور گراں گزرتی ہے اس لیے اس کو تیسرے درجے پر رکھا۔ روزہ کی فرضیت ۱۰؍ شعبان المعظم ۲ھ مدینہ منورہ میں ہوئی۔تاریخ ِروزہ:… ’’ کما کتب علی الذین من قبلکم‘‘… ’’ قبلکم‘‘ اس لفظ سے تاریخی حقیقت کا اظہار ہی نہیں بلکہ روزہ کی طبعی مشقت مسلمانوں پر سہل ہونا ثابت کیا گیا ہے، کہ تم سے پہلی امتیں بھی اس مشقت کو برداشت کرچکی ہیں۔ روایات سے معلوم ہوتاہے کہ روزہ کی ابتدا زمانۂ آدم علیہ السلام ہی سے ہوگئی تھی، آپ کے دور میں ایامِ بیض یعنی ہر ماہ کی ۱۳،۱۴،۱۵؍ تاریخ کے روزے فرض تھے، اور یہود عاشورہ کا روزہ رکھتے تھے ،اسی لیے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ان کی مشابہت سے منع فرمایا ہے کہ وہ ایک روزہ رکھتے ہیں تو ہمیں ان کی مخالفت میں دو روزے رکھنا چاہئے۔ اسی طرح ہندو دھرم میں اُپاس اور بدھ مذہب میں برْت (روزہ) مذہب کا رکن ہے۔ الغرض: آدم علیہ الصلوۃ و السلام سے لے کر محمدعربی صلی اللہ علیہ وسلم تک ہر قوم وملت میں روزے کا وجود کسی نہ کسی شکل میں رہا ہے۔حکمتِ روزہ:… نفس کو قابو کرنے کے لیے تین چیزوں کی ضرورت ہے: ۱؍… نفس کو تمام شہوتوں اور لذتوں سے روکا جائے، کیوں کہ جب سرکش گھوڑے کو دانا پانی نہ ملے تو وہ تابع ہوجاتاہے اسی طرح نفس کی سرکشی روزے سے دور ہوتی ہے۔ ۲؍ … نفس پر عبادت کا بہت سا بوجھ لاد دیا جائے، جس طرح جانور کو دانا پانی کم ملے اور بوجھ بہت سا لاد دیا جائے تو وہ نرم ہوجاتاہے یہی حال نفس کا ہے۔