محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
سے پیشگی وصول کرلیتا ہے اور جب امپورٹر کی طرف سے رقم آجاتی ہے ، تو بینک اپنے ضابطہ کے مطابق فیصد شرح سود وصول کرکے بقیہ رقم ایکسپورٹر کو دیدیتا ہے ، اس میں مکمل طور پر سود کا دخل ہے ، لہذ۱شرعاً ناجائز اور حرام ہوگا، اور جواز کے دائرے میں کسی بھی صورت میں داخل نہیں ہوسکتا۔(حوالۂ سابق) (۱)بیع نہ ہونے کی صورت میں اِسار یعنی بیعانہ کی رقم واپس کرنا ضروری ہے مسئلہ(۲۹۶): خریدار نے کسی چیز کا سودا کیا اور کچھ رقم پیشگی دی، اس کو ایڈوانس اور بیعانہ کہا جاتا ہے یہ جائز ہے،لیکن اگر بیع نہ ہو سکے تو بیعانہ کی رقم کاواپس کرنا لازم ہوگا، بائع کے لیے یہ رقم رکھ لینا اور واپس نہ کرنا شرعاً حرام ہے ۔(۲) ------------------------------ (۱) (تاویلات أہل السنۃ للماتریدی : ۲/۲۷۰) (ایضاح النوادر:۱۵۲) الحجۃ علی ما قلنا: (۲) ما في ’’ إعلاء السنن ‘‘ : عن عمرو بن شعیب عن أبیہ عن جدہ رضي اللہ تعالی عنہ أن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نہی عن بیع العربان ، قال مالک : وذلک فیما نری ، واللہ تعالی أعلم ، یشتري الرجل العبد أو الولیدۃ أو یتکاری الدابۃ ، ثم یقول للذي اشتری منہ أو تکاری منہ : أعطیتک دیناراً أو درہماً أو أکثر من ذلک أو أقل علی أني أخذت السلعۃ أو رکبت ما تکاریت منک ، فالذي أعطیتک من ثمن السلعۃ أو من کراء الدابۃ ، وإن ترکت ابتیاع السلعۃ أو کراء الدابۃ فما أعطیتک لک باطل بغیر شيء ۔ (۱۴/۱۹۷،کتاب البیوع ، باب النہي عن بیع العربان ، رقم الحدیث :۴۶۷۲ ، الفقہ الإسلامي وأدلتہ:۵/۳۴۳۴ ، بیع العربون ، الموسوعۃ الفقہیۃ :۹/۹۳، ۹۴) ما في ’’ حجۃ اللہ البالغۃ ‘‘ : ونہی عن بیع العربان أن یقدم إلیہ شيء من الثمن ، فإن اشتری حسب من الثمن وإلا فہو لہ مجاناً وفیہ معنی المیسر ۔ (۲/۱۹۱، البیوع المنہی عنہا، بیوع فیہا معن المیسر، دارالمعرفۃ ، بیروت ، بدایۃ المجتہد ونہایۃ المقتصد : ۳/۲۱۸ ، کتاب البیوع ، الباب الرابع فی بیوع الشروط والثنیا)